• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 146281

    عنوان: تیل بچا کر دوسروں کے ہاتھ فروخت کرنا

    سوال: میں شِپ (پانی کا جہاز) پر نوکری کرتا ہوں اور شِپ کو چلانے کے لیے جو تیل (دیزل) ہمیں کمپنی دیتی ہے اس میں سے ہم لوگ بچا لیتے ہیں، اور اس کو دوسرے کے ہاتھ بیچ کر آپس میں پیسہ بانٹ لیتے ہیں، اور یہ بات کمپنی کے مالک کو بھی پتا ہوتی ہے ، اب بات یہ ہے کہ اگر میں بچے ہوئے تیل کا پیسہ نہ لوں تو میری نوکری کا ڈر ہے کہ کہیں کیپٹن کو یہ شک نہ ہو کہ میں نے پیسہ نہیں لیا، اس لیے کہیں میں سمندر کی پولیس یا پورٹ کنٹرول یا کمپنی کے مالک کو نہ بتادوں، اس وجہ سے وہ مجھے نوکری سے نکال سکتا ہے، اور یہ چیز ہر جگہ ہوتی ہے، مطلب کمپنی کا تیل بچا کر بیچا جاتا ہے اور اس کو سارے لوگ آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔ اب مجھے یہ بتائیں کہ یہ پیسہ میرے لیے حرام ہوگا یا حلال؟ اور اگر میں یہ پیسہ نہیں لیتا ہوں تو میری نوکری جانے کا بھی خطرہ ہے۔ اگر کوئی بات سمجھ میں نہیں آئی تو میرے موبائل نمبر +918652658775 پر رابطہ کرکے مزید معلوم کرسکتے ہیں۔

    جواب نمبر: 146281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 124-1373/sd=1/1439

    صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ طریقے پر تیل بچا کر دوسروں کے ہاتھ فروخت کرنا کمپنی کی نظر میں جرم ہو، تو یہ چوری کہلائے گی اور اس سے حاصل شدہ رقم کا استعمال جائز نہیں ہوگا؛ لیکن اگر رقم نہ لینے کی صورت میں ملازمت کا خطرہ ہو، تو آپ رقم لے کر کسی ذریعے سے کمپنی کو واپس کردیں، اگر واپس کرنے کی صورت ممکن نہ ہو، تو غریب مسکین کو دیدیں، خود استعمال نہ کریں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند