• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 145735

    عنوان: فوٹو اسیكن كرنا؟

    سوال: (۱) میرا کام کمپیوٹر اور فوٹو کاپی کا ہے جس میں طرح طرح کے گراہک آتے ہیں جس میں سے کچھ اپنا فوٹو گراف بھی لیکر آتے ہیں کہ یہ میرا فوٹو ہے آپ اسکو کمپیوٹر میں اسکین کر کے اس کی 20 ۔30 کاپیاں نکال دیجئے ۔ کیا میں اس طرح کا کام کرسکتا ہوں یعنی اس طرح کے کام میں شریعت مطہرہ میں کوئی منائیدی تو نہیں؟ کیوں کہ نہ تو میں فوٹو کھینچ رہا ہوں اور نہ ہی بنوا رہا ہوں بلکہ ایک شخص اُس کی ایک سے زیادہ کاپیاں کروانے آیا ہے تو جیسے کوئی فوٹو کاپی کرواتا ہے ، اسی طرح ایک فوٹو کی ایک سے زائد کاپی نکلواتا ہے یہ کیا اس طرح کا کام کیا جاسکتا ہے درست ہے کہ نہیں اور اگر یہ درست نہیں تو کیا کسی کے ایسے کاغذ کی فوٹو کاپی کرنا بھی درست نہیں ہوگا جس میں فوٹو ہو جیسے آدھار کارڈ وغیرہ ؟ برائے مہربانی تفصیل سے جواب مرحمت فرماویں۔ (۲) جیسا کہ میں نے پہلے بتا یا کہ میرا سارا کام کمپیوٹر سے متعلق ہے ۔ اسی طرح اس میں ایک کام یہ بھی ہے کہ ایک کمپنی اپنے گراہکوں کی سند چاہتی ہے کہ وہ صحیح ہیں کہ نہیں مطلب اسی ملک کے رہنے والے باشندے ہیں کہ نہیں اگر اسی ملک کے ہیں تو حکومت کی طرف سے ان کو جو بھی شناختی کارڈ دیا جاتا ہے جیسے ووٹرآئی ڈی کارڈ ، آدھار کارڈ وغیرہ ،آپ اُس کی جانچ پڑتال کر کے اس کا ایک فوٹو اپنے موبائل سے کھینچ کر کمپنی کو بھیجا جاوے اور اسی طرح ایک فوٹو اس شخص کا بھی لیا جائے اور کمپنی کو اس گراہک اور اُس کے شناختی کارڈ کا فوٹو لیکر بھیجا جائے ۔ کیا یہ کام میں کر سکتا ہوں مطلب یہ ہے کہ شرعی حکم کے مطابق یہ غلط تو نہیں؟

    جواب نمبر: 145735

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 190-152/SN=3/1438

     

    پاسپورٹ سائز فوٹو بالعموم لوگ ضرورت کے تحت بنواتے ہیں اور علماء نے بہ وقت ضرورت فوٹو بنوانے کی گنجائش دی ہے؛ اس لیے آپ کے لیے شرعاً اس کی گنجائش ہے کہ لوگوں کے پاسپورٹ سائز فوٹو اسکین کرکے اس کی متعدد کاپیاں نکالیں۔ (دیکھیں: جواہر الفقہ: ۷/۲۵۶، ط: زکریا، فتاوی محمودیہ: ۱۹/۴۹۶، ۴۹۵، ۴۹۴، ط: ڈابھیل)۔

    (۲) یہ بھی چوں کہ لوگ ضرورت کے تحت ہی کراتے ہیں؛ اس لیے آپ کے لیے یہ کام کرنے کی بھی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند