• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 145616

    عنوان: نکاح سے پہلے بات چیت كرنا؟

    سوال: میرا ایک دوست ہے جو ایک غیر محرم سے بات کرتا ہے، انہوں نے اپنے نکاح کا فیصلہ لے لیا ہے بغیر ولی کے، اور دونوں بالغ ہیں، اُس نے اُس لڑکی سے یہ کہا ہے کہ اگر تم مجھ سے نکاح کرلیتی ہو تو میں ڈاڑھی رکھ لوں گا کوئی وقت کی نماز نہیں چھوڑوں گا اور ایک مسلمان کی طرح زندگی گذاروں گا، دونوں مسلمان ہیں۔ تو میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ایسا بولنا یا کرنا ٹھیک ہے کیا؟ اور اگر ٹھیک ہے تو وہ دونوں نکاح کہاں اور کیسے کریں؟ اور کیا قاضی کے علاوہ کوئی او ربھی نکاح پڑھا سکتا ہے؟ مثلاً خواہ وہ مسلمان حافظ یا کوئی اور ہو۔

    جواب نمبر: 145616

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 108-082/M=2/1438

     

    آپ کے دوست کو غیر محرم لڑکی سے نکاح سے پہلے بات چیت بند کردینی چاہئے، داڑھی رکھنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور پنج وقتہ نماز کی ادائیگی ہر مکلف پر فرض ہے اس کا نکاح اور شادی سے تعلق نہیں لہٰذا آپ کے دوست کا نکاح اس لڑکی سے ہو یا نہ ہو اسے چاہئے کہ ہر حال میں داڑھی سنت کے مطابق رکھے اور نماز کی پابندی کرے صورت مسئولہ میں اگر لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ ہیں اور اپنی مرضی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب و قبول کرلیں تو نکاح ہو جائے گا لیکن ولی کو ناراض کرکے نکاح کرنا بے برکتی کا باعث ہے اور اگر لڑکی ولی کی اجازت کے بغیر غیر کفو میں نکاح کرلے تو ولی کو حق اعتراض حاصل ہوتا ہے یعنی اگر ولی چاہے تو بذریعہ شرعی پنچایت اس نکاح کو توڑوا سکتا ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ ولی کی اجازت و مرضی سے نکاح کیا جائے اور نکاح مسجد میں جمعہ کے دن کرنا بہتر ہے نکاح خواں عالم دین یا صاحب نسبت بزرگ ہوں تو اچھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند