متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 145555
جواب نمبر: 145555
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 070-091/L=2/1438
جنات کو تابع کرنے کے سلسلے میں کچھ تفصیل ہے جس کی وضاحت حضرت مفتی شفیع صاحب نے اپنی کتاب معارف القرآن میں کی ہے جو ماشاء اللہ کافی و شافی ہے اس کو من و عن نقل کیا جاتا ہے۔
”خلاصہ یہ ہے کہ جنات کی تسخیر اگر کسی کے لیے بغیر قصد و عمل کے محض منجانب اللہ ہو جائے جیسا کہ سلیمان علیہ السلام اور بعض صحابہ کرام کے متعلق ثابت ہے تو وہ معجزہ یا کرامت میں داخل ہے اور جو تسخیر عملیات کے ذریعہ کی جاتی ہے اس میں اگر کلمات کفریہ یا اعمال کفریہ ہوں تو کفر، اور صرف معصیت پر مشتمل ہوں تو گناہِ کبیرہ ہے، اور جن عملیات میں ایسے الفاظ استعمال کیے جائیں جن کے معنی معلوم نہیں ان کو بھی فقہاء نے اس بنا پر ناجائز کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان کلمات میں کفر و شرک یا معصیت پر مشتمل کلمات ہوں قاضی بدرالدین نے ”آکام المرجان“ میں ایسے نامعلوم المعنی کلمات کے استعمال کو بھی ناجائز لکھا ہے، اور اگر یہ عمل تسخیر اسماء الہٰیہ یا آیاتِ قرآنیہ کے ذریعہ ہو اور اس میں نجاست وغیرہ کے استعمال جیسی کوئی معصیت بھی نہ ہو تو وہ اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ مقصود اس سے جنات کی ایذاء سے خود بچنا یا دوسرے مسلمانوں کو بچانا ہو یعنی دفعِ مضرت مقصود ہو، جلب منفعت مقصود نہ ہو کیونکہ اگر اس کو کسبِ مال کا پیشہ بنایا گیا تو اس لیے جائز نہیں کہ اس میں استرقاقِ حر یعنی آزاد کو اپنا غلام بنانا اور بلا حقِ شرعی اس سے بیگار لینا ہے جو حرام ہے واللہ اعلم (معارف القرآن: ۷/ ۲۶۶) واضح رہے کہ تسخیر کا عمل دشوار رہتا ہے اور بسا اوقات اس میں جان کا بھی خطرہ رہتا ہے اس لیے اس سے احتراز کرنے میں ہی بھلائی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند