• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 14415

    عنوان:

    ایک بیٹی نے اپنی ماں کو سونے کی انگوٹھی ہدیہ کی۔ اس کی ماں شرک او ربدعت کے کام کرتی ہے۔ ایک دن اس کی ماں کسی مزار پر جانے لگی وہی شرک او ربدعت کے کام کے لیے، بیٹی ان سب چیزوں کے خلاف ہے۔ اس نے ماں کو سمجھایا پر وہ الٹا اس کو ڈانٹنے لگی۔ ماں کے پاس پیسے نہیں تھے اس لیے اس نے اس انگوٹھی کو بیچنے کا ارادہ کیا۔ اس پر بیٹی نے اپنی دی ہوئی انگوٹھی واپس مانگ لی تاکہ وہ نہ جاسکے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بیٹی کو ایسا کرنا چاہیے تھا؟ کیا ہم بھی کسی کو دی ہوئی چیز واپس لے سکتے ہیں اگر ہم یہ دیکھیں کہ وہ ہماری دی ہوئی چیز کو حرام اور ناجائز کام میں استعمال کررہا ہے؟

    سوال:

    ایک بیٹی نے اپنی ماں کو سونے کی انگوٹھی ہدیہ کی۔ اس کی ماں شرک او ربدعت کے کام کرتی ہے۔ ایک دن اس کی ماں کسی مزار پر جانے لگی وہی شرک او ربدعت کے کام کے لیے، بیٹی ان سب چیزوں کے خلاف ہے۔ اس نے ماں کو سمجھایا پر وہ الٹا اس کو ڈانٹنے لگی۔ ماں کے پاس پیسے نہیں تھے اس لیے اس نے اس انگوٹھی کو بیچنے کا ارادہ کیا۔ اس پر بیٹی نے اپنی دی ہوئی انگوٹھی واپس مانگ لی تاکہ وہ نہ جاسکے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بیٹی کو ایسا کرنا چاہیے تھا؟ کیا ہم بھی کسی کو دی ہوئی چیز واپس لے سکتے ہیں اگر ہم یہ دیکھیں کہ وہ ہماری دی ہوئی چیز کو حرام اور ناجائز کام میں استعمال کررہا ہے؟

    جواب نمبر: 14415

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1038=843/ل

     

    رجوع عن الہبہ مانع قرابت بھی ہے، پس بیٹی ماں کو ہبہ کرکے واپس نہیں لے سکتی، البتہ مذکورہ بالا حالت کے پیش نظر جب کہ ماں نے اس انگوٹھی کو بیچ کر ناجائز کام کرنے کا ارادہ کیا تھا، بیٹی کا اس انگوٹھی کو مانگ لینا صحیح اور درست تھا، بیٹی کو چاہیے کہ اس انگوٹھی کو حفاظت سے رکھے اورآئندہ بھی ماں کو کوئی ضرورت پیش آجائے اس وقت یہ انگوٹھی اس کے حوالہ کردے، ہبہ کرکے واپس لینا کچھ صورتوں میں درست ہی نہیں اور کچھ صورتوں میں مکروہ ہے، البتہ ضرورت کے وقت آپ بھی مذکورہ بالا تدبیر اختیار کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند