• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 14384

    عنوان:

    ایک فون سروس کمپنی نے اگر دس روپیہ قرض دیا وہ ہمارے اکاؤنٹ میں موبائل میں جمع ہوجاتے ہیں، اور دو دن کے بعد وہ گیارہ روپئے حاصل کریں، تو کیا یہ ایک روپیہ سود میں داخل ہوگا اور کیا ہم ایسا قرض لے سکتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ ایک روپیہ تو سروس چارج ہے؟ (۲)بلیچنگ پاؤڈر پانی میں ڈالنے سے اس پانی کا کیا حکم ہے،اس کو پانی پاک اور بو دور کرنے کے لیے ڈالتے ہیں؟ (۳)کیا جو پانی وضو او رغسل کے لیے جائز ہے وہ پانی پینے کے لیے بھی جائز ہوجاتا ہے؟

    سوال:

    ایک فون سروس کمپنی نے اگر دس روپیہ قرض دیا وہ ہمارے اکاؤنٹ میں موبائل میں جمع ہوجاتے ہیں، اور دو دن کے بعد وہ گیارہ روپئے حاصل کریں، تو کیا یہ ایک روپیہ سود میں داخل ہوگا اور کیا ہم ایسا قرض لے سکتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ ایک روپیہ تو سروس چارج ہے؟ (۲)بلیچنگ پاؤڈر پانی میں ڈالنے سے اس پانی کا کیا حکم ہے،اس کو پانی پاک اور بو دور کرنے کے لیے ڈالتے ہیں؟ (۳)کیا جو پانی وضو او رغسل کے لیے جائز ہے وہ پانی پینے کے لیے بھی جائز ہوجاتا ہے؟

    جواب نمبر: 14384

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1316=1252/ب

     

    (۱) وہ سروس چارج نہیں ہے، وہ ایک روپیہ سود میں داخل ہوا، اس کا لینا ناجائز وحرام ہے۔

    (۲) پانی میں جو جراثیم ہوتے ہیں، جن کے ذریعہ بیماریاں پھیلتی ہیں، بلیچنگ پاوٴڈر ان ہی جراثیم کو ختم کرنے کے لیے ملاتے ہیں، جہاں تک ہمیں علم ہے، اس میں کوئی ناپاک چیز نہیں ملائی جاتی ، اس لیے اس پانی کا پینا اور اپنی ضروریات میں استعمال کرنا درست ہے۔

    (۳) جی ہاں، پینے کے لیے بھی جائز ہوجاتا ہے، مگر یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند