• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 14206

    عنوان:

    ایک شخص معاشی اعتبار سے کمزور ہے اور وہ شادی کا خواہش مند ہے۔ اب ایک دوسرا شخص جس کا مال ظلماً کمایا گیا ہے، (اور وہ شخص اب اس عمل سے توبہ کرچکا ہے) قرض دینے کو تیار ہے، کیا اس شخص سے شادی کے لیے قرض لینا شرعاً درست ہے۔ برائے مہربانی بندہ کی رہنمائی فرمائیں۔

    سوال:

    ایک شخص معاشی اعتبار سے کمزور ہے اور وہ شادی کا خواہش مند ہے۔ اب ایک دوسرا شخص جس کا مال ظلماً کمایا گیا ہے، (اور وہ شخص اب اس عمل سے توبہ کرچکا ہے) قرض دینے کو تیار ہے، کیا اس شخص سے شادی کے لیے قرض لینا شرعاً درست ہے۔ برائے مہربانی بندہ کی رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 14206

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1022=824/ل

     

    اگر اس کا سارا یا اکثر مال ظلما کمایا ہوا ہے تو اس سے قرض لینا درست نہیں، اس رقم (ظلما حاصل کیے ہوئے مال)کا حکم یہ ہے کہ اگر اصل مالک تک پہنچانا ممکن ہو تو اصل مالک تک پہنچادیا جائے ورنہ بلانیت ثواب فقراء و مساکین پر صدقہ کردیا جائے، اگر شخص مذکور غریب ہے تو اس کو بھی یہ رقم بطور صدقہ دی جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند