• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 14187

    عنوان:

    مفتی صاحب میرے ابو نے گورنمنٹ کی ملازمت کی ہے ان کا کام سندھ کی کشتیوں کو بلوچستان کی حدود میں منع کرنا تھا ، جو خلاف ورزی کرے اس کو پکڑ کر گورنمنٹ کے حوالے کرنا تھا۔ مگر سارے بڑے آفیسر حتی کہ بلوچستان کے منسٹر فی کشتی سے فی مہینہ پچاس ہزار پہلے سے وصول کیا جاتا تھا تقریباً تین سے چار سو یا پانچ سو کے قریب پیسے لیے جاتے کہ وہ بلوچستان کی حدود میں کشتیاں پکڑیں۔ پھر ان پیسوں کو تقسیم کیا جاتا ابو کے حصے میں فی مہینہ پچاس ہزار سے ساٹھ ہزار آتا ان پیسوں سے ابو نے گھر بنایا، گاڑی خریدی اور کیبل کا کاروبار شروع کیا۔ (۱)یہ پیسے جو ابو نے لیے او رگھر وغیرہ بنایا یہ پیسے حرام ہیں یا حرام نہیں؟ (۲)کیا ابو اپنا گھر مجھے انتہائی کم پیسوں میں بیچ دیں اور اپنا کیبل کا کاروبار اور گاڑی سب انتہائی کم قیمت پر بیچیں اور کیبل کو تو میں چلاؤں باقی کیا گھر اور گاڑی حلال ہوسکتے ہیں؟ یعنی مارکیٹ کی قیمت کے اعتبار سے ہمارے گھر کی مالیت پچاس لاکھ ہے گاڑی کی چھ لاکھ ہے اور کیبل کی چھ لاکھ ہے۔ اب انتہائی کم رقم یعنی کتنے میں میں یہ چیزیں خرید سکتا ہوں یا نہیں؟ (۳)پھر یہ گاڑی اور گھر اپنے ابو کو تحفہ کردوں کیا ان مسئلوں کا کوئی حل ہوسکتاہے؟ والسلام

    سوال:

    مفتی صاحب میرے ابو نے گورنمنٹ کی ملازمت کی ہے ان کا کام سندھ کی کشتیوں کو بلوچستان کی حدود میں منع کرنا تھا ، جو خلاف ورزی کرے اس کو پکڑ کر گورنمنٹ کے حوالے کرنا تھا۔ مگر سارے بڑے آفیسر حتی کہ بلوچستان کے منسٹر فی کشتی سے فی مہینہ پچاس ہزار پہلے سے وصول کیا جاتا تھا تقریباً تین سے چار سو یا پانچ سو کے قریب پیسے لیے جاتے کہ وہ بلوچستان کی حدود میں کشتیاں پکڑیں۔ پھر ان پیسوں کو تقسیم کیا جاتا ابو کے حصے میں فی مہینہ پچاس ہزار سے ساٹھ ہزار آتا ان پیسوں سے ابو نے گھر بنایا، گاڑی خریدی اور کیبل کا کاروبار شروع کیا۔ (۱)یہ پیسے جو ابو نے لیے او رگھر وغیرہ بنایا یہ پیسے حرام ہیں یا حرام نہیں؟ (۲)کیا ابو اپنا گھر مجھے انتہائی کم پیسوں میں بیچ دیں اور اپنا کیبل کا کاروبار اور گاڑی سب انتہائی کم قیمت پر بیچیں اور کیبل کو تو میں چلاؤں باقی کیا گھر اور گاڑی حلال ہوسکتے ہیں؟ یعنی مارکیٹ کی قیمت کے اعتبار سے ہمارے گھر کی مالیت پچاس لاکھ ہے گاڑی کی چھ لاکھ ہے اور کیبل کی چھ لاکھ ہے۔ اب انتہائی کم رقم یعنی کتنے میں میں یہ چیزیں خرید سکتا ہوں یا نہیں؟ (۳)پھر یہ گاڑی اور گھر اپنے ابو کو تحفہ کردوں کیا ان مسئلوں کا کوئی حل ہوسکتاہے؟ والسلام

    جواب نمبر: 14187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1451=1146/ھ

     

     اگر والد کی ڈیوٹی اور ذمہ داری خلاف قانون چلنے والی کشتیوں کو پکڑنا تھا مگر وہ رشوت لے کر چھوڑتے تھے یا اب بھی ایسا کرتے ہیں تو یہ آمدنی حرام ہے۔

    (۲) آپ کو خریدنا بھی جائز نہیں اور خرید کر پھروالد صاحب کو ہدیہ کرنا بھی ناجائز ہے اور اس قسم کی الٹ پھیر سے حرام اشیاء حلال نہیں ہوتیں۔

    (۳) نمبر ۲ کے تحت جواب آگیا۔

    (۴) جس قدر رشوت میں لی ہے اتنی رقم جن لوگوں سے لی ہے ان کو واپس کردیں، اگر ان کا انتقال ہوگیا ہو تو ان کے وریہ کو صاف بتلاکر واپس کریں اور جن لوگوں تک پہنچانا متعذر ہو ان کے حصہ میں آئی ہوئی رقم غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو دیدیں۔ ایسا کرلینے پر گھر، گاڑی کیبل ابو (والد صاحب) کی ملکیت میں صحیح طور پر آجائیں گی، ایسا کرلینے کے بعد جو تصرف والد صاحب کرنا چاہیں اس کو لکھ کر معلوم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند