• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 14110

    عنوان:

    کیا یہ چیز عورتوں کے لیے حرام نہیں کہ وہ اپنے کپڑے مردوں سے سلواتی ہیں یعنی ان کو اپنے کپڑ ے دے کر آجاتی ہیں کہ وہ اس کا ناپ لے لیں، تو ان کو اپنا ناپ بتانا حرام نہیں؟ جب کہ عورتوں سے کپڑے سلوانے میں زیادہ تر جادو کا خطرہ ہوتا ہے، کیوں کہ وہ اسی میں لگی رہتی ہیں اور کپڑے بھی خراب کر دیتی ہیں، تو ایسے میں کپڑے کیسے سلوائیں جائیں، جب کہ گھر پر سینے کا وقت نہ ہو اورکوئی صحیح سینے والی عورت نہ ملے؟

    سوال:

    کیا یہ چیز عورتوں کے لیے حرام نہیں کہ وہ اپنے کپڑے مردوں سے سلواتی ہیں یعنی ان کو اپنے کپڑ ے دے کر آجاتی ہیں کہ وہ اس کا ناپ لے لیں، تو ان کو اپنا ناپ بتانا حرام نہیں؟ جب کہ عورتوں سے کپڑے سلوانے میں زیادہ تر جادو کا خطرہ ہوتا ہے، کیوں کہ وہ اسی میں لگی رہتی ہیں اور کپڑے بھی خراب کر دیتی ہیں، تو ایسے میں کپڑے کیسے سلوائیں جائیں، جب کہ گھر پر سینے کا وقت نہ ہو اورکوئی صحیح سینے والی عورت نہ ملے؟

    جواب نمبر: 14110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1385=1385/1430/م

     عورتوں سے کپڑے سلوانے میں جادو کا خطرہ ایک موہوم چیز ہے، ہم نے کبھی نہیں سنا کہ عورتوں سے کپڑا سلوانے میں جادو کا خطرہ رہتا ہے، پھر جس عورت کا یہ مستقل پیشہ ہو (سلائی) بھلا وہ یہ کام (جادو) کیوں کر کرے گی، کیا اس کو یہ خطرہ نہیں کہ ایسا کرنے سے اس کا کام بند ہوجائے گا، بہرحال اگر ایسا کوئی خطرہ آپ کے یہاں ہوتا ہو تو ٹیلر مردوں سے عورتیں کپڑے سلواسکتی ہیں، لیکن اس کے لیے خود ٹیلر کے پاس جاکر جسم کے اعتبار سے کپڑے کی ناپ دینا درست نہیں، عورتوں کو چاہیے کہ اپنے شوہر یا کسی محرم کے ہاتھ کپڑے کا ناپ بھجوادیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند