متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 13656
اس وقت ڈاکٹر لوگ مریضوں کو کچھ منتخب
کمپنیوں کی دوا دیتے ہیں، جو کہ مہنگی بھی ہوسکتی ہے، اور یہ دوائیں صرف کچھ خاص
میڈیکل اسٹور میں دستیاب ہوتی ہیں جو کہ ان ڈاکٹروں کے مطب اور ہاسپٹل کے قریب
واقع ہوتے ہیں ، وہ ڈاکٹر ایسا صرف ان کمپنیوں اور میڈیکل اسٹور کے مالکوں سے
کمیشن حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں۔اگر کوئی کمپنی یا میڈیکل اسٹور کمیشن دینے سے
منع کرتاہے تو ڈاکٹر لوگ اس کمپنی اور میڈیکل اسٹور کی دوا لینے کا مشورہ نہیں
دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کمپنیوں اور میڈیکل اسٹور کے مالکوں سے اپنا منافع اور زائد
آمدنی حاصل کرنے کے لیے رابطہ ہوتا ہے۔ برائے کرم قرآن او رحدیث کی روشنی میں جواب
عنایت فرماویں، کیا اس طرح کا عمل درست ہے یا نہیں، اور کیا اس طرح کا کمیشن لینا
جائز ہے یا نہیں؟
اس وقت ڈاکٹر لوگ مریضوں کو کچھ منتخب
کمپنیوں کی دوا دیتے ہیں، جو کہ مہنگی بھی ہوسکتی ہے، اور یہ دوائیں صرف کچھ خاص
میڈیکل اسٹور میں دستیاب ہوتی ہیں جو کہ ان ڈاکٹروں کے مطب اور ہاسپٹل کے قریب
واقع ہوتے ہیں ، وہ ڈاکٹر ایسا صرف ان کمپنیوں اور میڈیکل اسٹور کے مالکوں سے
کمیشن حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں۔اگر کوئی کمپنی یا میڈیکل اسٹور کمیشن دینے سے
منع کرتاہے تو ڈاکٹر لوگ اس کمپنی اور میڈیکل اسٹور کی دوا لینے کا مشورہ نہیں
دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کمپنیوں اور میڈیکل اسٹور کے مالکوں سے اپنا منافع اور زائد
آمدنی حاصل کرنے کے لیے رابطہ ہوتا ہے۔ برائے کرم قرآن او رحدیث کی روشنی میں جواب
عنایت فرماویں، کیا اس طرح کا عمل درست ہے یا نہیں، اور کیا اس طرح کا کمیشن لینا
جائز ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 13656
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1080=920/د
مذکورہ کمیشن ناجائز ہے، مذکورہ کمیشن نہ بر بنائے اجارہ ہے نہ دکان دار اور ڈاکٹر کے درمیان کوئی تجارت اس کا باعث ہے۔ پس ارشاد خداوندی : لاَ تَاْکُلُوْآ اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ میں داخل ہوا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند