• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 12993

    عنوان:

    میں گزشتہ بارہ سال سے آسٹریلیا میں رہتا ہوں۔ جب سے میں یہاں آیا ہوں میں نے بہت سارے لوگوں کو دیکھاہے کہ وہ لوگ کریڈٹ کارڈ رکھتے ہیں اور بینک سے لون لیتے ہیں۔ میں نے بھی ایک غلطی کی اور بہت سارے کریڈٹ کارڈ اور لون کے لیے درخواست دے دی۔چونکہ میں کام کررہا تھا اس لیے کبھی بھی مجھ کو اس کو ادا کرنے میں پریشانی نہیں ہوئی۔ لیکن جب سے میری کی نوکری چلی گئی تب سے مجھ کو اس کو ادا کرنے میں پریشانی ہورہی ہے۔چونکہ مجھے یہاں پر اپنے میدان کی نوکری نہیں مل رہی ہے اس لیے میں نے بطور ٹیکسی ڈرائیور کے کام کرنا شروع کیا ہے اور گزشتہ تین سال سے میں پورے طور پر تباہ ہوگیا ہوں۔میرا کاروباربھی پوری طرح ضائع ہوگیا ہے اورمیرے ساتھ میڈیکل مسائل بھی ہیں۔اور اب میں تقریباً دیوالیہ ہوگیا ہوں۔ سود اصل رقم سے بہت زیادہ ہے اور میں اس کو ادا کرنے سے معذور ہوں۔ بینک مجھ کو بلا رہا ہے اور مجھ کو کورٹ لے جانے کی دھمکی دے رہا ہے۔ میرے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ میں اب بھی ٹیکسی چلا رہا ہوں اور اچھا پیسہ کما رہا ہوں لیکن میں پوری رقم اور سود جو کہ مجھ کو بینک کو ادا کرنا ہے اس کو ادا نہیں کرسکتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ میں نے ایک غیر اسلامی حرکت کی ہے اور یہ میرے گناہوں کی سزاکی شروعات ہے۔میں نے اللہ سے وعدہ کیا ہے کہ میں اب کوئی بھی سودی چیز استعمال نہیں کروں گا اگر چہ وہ لوگ مجھ کو اس کی پیش کش کریں گے۔آپ سے میرا سوال یہ ہے کہ (۱)میں جتنی رقم کا قرض دار ہوں اگر اس کے کچھ حصہ کی ادائیگی کا انتظام کرلوں اور بینک کو ادا کردوں اور بینک اس تھوڑی ادائیگی کو پوری ادائیگی کی جگہ پر قبول کرلے جو کہ اس صورت میں ایک اختیار ہوسکتا ہے تو کیا یہ جائز ہے۔اسلام قرض کے بارے میں کیا کہتاہے کیا قرض پورا ادا کیا جائے گا، کیوں کہ میں پوری رقم اور سود کو ادا نہیں کرپاؤں گا؟ ...

    سوال:

    میں گزشتہ بارہ سال سے آسٹریلیا میں رہتا ہوں۔ جب سے میں یہاں آیا ہوں میں نے بہت سارے لوگوں کو دیکھاہے کہ وہ لوگ کریڈٹ کارڈ رکھتے ہیں اور بینک سے لون لیتے ہیں۔ میں نے بھی ایک غلطی کی اور بہت سارے کریڈٹ کارڈ اور لون کے لیے درخواست دے دی۔چونکہ میں کام کررہا تھا اس لیے کبھی بھی مجھ کو اس کو ادا کرنے میں پریشانی نہیں ہوئی۔ لیکن جب سے میری کی نوکری چلی گئی تب سے مجھ کو اس کو ادا کرنے میں پریشانی ہورہی ہے۔چونکہ مجھے یہاں پر اپنے میدان کی نوکری نہیں مل رہی ہے اس لیے میں نے بطور ٹیکسی ڈرائیور کے کام کرنا شروع کیا ہے اور گزشتہ تین سال سے میں پورے طور پر تباہ ہوگیا ہوں۔میرا کاروباربھی پوری طرح ضائع ہوگیا ہے اورمیرے ساتھ میڈیکل مسائل بھی ہیں۔اور اب میں تقریباً دیوالیہ ہوگیا ہوں۔ سود اصل رقم سے بہت زیادہ ہے اور میں اس کو ادا کرنے سے معذور ہوں۔ بینک مجھ کو بلا رہا ہے اور مجھ کو کورٹ لے جانے کی دھمکی دے رہا ہے۔ میرے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ میں اب بھی ٹیکسی چلا رہا ہوں اور اچھا پیسہ کما رہا ہوں لیکن میں پوری رقم اور سود جو کہ مجھ کو بینک کو ادا کرنا ہے اس کو ادا نہیں کرسکتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ میں نے ایک غیر اسلامی حرکت کی ہے اور یہ میرے گناہوں کی سزاکی شروعات ہے۔میں نے اللہ سے وعدہ کیا ہے کہ میں اب کوئی بھی سودی چیز استعمال نہیں کروں گا اگر چہ وہ لوگ مجھ کو اس کی پیش کش کریں گے۔آپ سے میرا سوال یہ ہے کہ (۱)میں جتنی رقم کا قرض دار ہوں اگر اس کے کچھ حصہ کی ادائیگی کا انتظام کرلوں اور بینک کو ادا کردوں اور بینک اس تھوڑی ادائیگی کو پوری ادائیگی کی جگہ پر قبول کرلے جو کہ اس صورت میں ایک اختیار ہوسکتا ہے تو کیا یہ جائز ہے۔اسلام قرض کے بارے میں کیا کہتاہے کیا قرض پورا ادا کیا جائے گا، کیوں کہ میں پوری رقم اور سود کو ادا نہیں کرپاؤں گا؟ (۲)اگر میرے پاس کچھ بچت ہے جو کہ بینک کی اصل رقم اور سود کی رقم کو ادا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے تو کیا میں اس بچت کی رقم سے توبہ کرنے کے لیے اور اللہ کی رحمت طلب کرنے کے لیے جس کی مجھ کو بہت زیادہ ضرورت ہے حج یا عمرہ ادا کرنے کے لیے جاسکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 12993

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 785=185tl

     

    (۱) اگر قرض کے کچھ حصے کی ادائیگی کے بعد بینک مکمل قرض معاف کردیتا ہے کسی ملازم کو رشوت دے کر معاف کرانا نہیں پڑتا تو قرض معاف ہوجاتا ہے، قرض دینے والے کا قرض دار کے کل یا بعض رقم کا معاف کردینا جائز ہے بلکہ اگر قرض دار تنگ دست ہو تو معاف کرنا محبوب و پسندیدہ ہے۔ معاف کردینے سے قرض معاف ہوجاتا ہے اور قرض دار کے ذمہ مکمل ادا کرنا ضروری نہیں رہتا۔

    (۲) اگر آپ کے پاس مالی وسعت نہیں ہے تو آپ کو توبہ واستغفار کے لیے حج یا عمرہ کے لیے جانا ضروری نہیں، مقام پر ہی رہ کر توبہ واستغفار کرتے رہیں، وسعت ہونے پر حج وعمرہ کے لیے بھی جاسکتے ہی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند