• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 12245

    عنوان:

    اگر کوئی جان بوجھ کر کسی بازاری لڑکی کے ساتھ زنا کرتا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا توبہ کرنے سے اس کے گناہ معاف ہوں گے یا کفارہ ادا کرنا پڑے گا؟

    سوال:

    اگر کوئی جان بوجھ کر کسی بازاری لڑکی کے ساتھ زنا کرتا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا توبہ کرنے سے اس کے گناہ معاف ہوں گے یا کفارہ ادا کرنا پڑے گا؟

    جواب نمبر: 12245

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 601=555/ب

     

    بازاری لڑکی سے قصدا زنا کرنا شرعاً ناجائز وحرام ہے، اور سخت گناہ کا کام ہے، اور زنا کرنے والا فاسق وفاجر ہے، شریعت محمدیہ میں اس پر حد زنا لازم ہے، لیکن اقامت حدود کے لیے اسلامی کوئی، امام یا نائب امام کا ہونا ضروری ہے، اس کے بغیر حدود کا اجراء نہیں ہوسکتا ہے۔

     ورکنہ إقامة الإمام أو نائبہ في الإقامة (ھندیة: ۲/ ۱۴۳، کتاب الحدود، مطبوعہ زکریا دیوبند)

    البتہ زنا کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ تنہائی میں حق تعالیٰ کے سامنے روئے گڑگڑائے اور اپنے فعل پر اظہار ندامت کے ساتھ دائمی طور پر اس فعل کو ترک کرنے کا عہد وپیمان کرے، بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرمادے، شریعت میں کوئی کفارہ مالی نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند