• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 11987

    عنوان:

    آج کل لوگ بغیر کوئی آفس بنائے ہوئے پھرتے رہتے ہیں اور دوسرے ایجنٹوں کے رابطہ میں رہتے ہیں اور گراہکوں کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور بہت زیادہ چار ج لیتے ہیں ۔کیا یہ اسلام میں حلال ہے ؟ (۲)ایجنٹ کا چارج معاملہ کی مالیت کے اعتبار سے بدلتا رہتاہے (زیادہ سے زیادہ نصف فیصد، ایک یا دو فیصد)۔جب ایک مرتبہ معاملہ مکمل ہوجاتاہے تو مشتری بائع کو پیشگی رقم دیتا ہے اور مشتری کو پوری ادائیگی کرنے کے لیے ایک وقت دیا جاتاہے۔ اگر مشتری متعین تاریخ تک ادائیگی نہیں کرتا ہے تو کیا پیشگی ادا کی ہوئی رقم ضبط ہوجائے گی؟ یعنی بائع وہ رقم مشتری کو واپس نہیں کرے گا،کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟(۳)مشتری بائع سے ایجنٹ /دلال کے ذریعہ سے ملتا ہے۔ معاملہ مکمل کرلیا گیا تھا اورمشتری نے بائع کو ایڈوانس رقم دے دی تھی، لیکن ایجنٹ کے چارج کا ذکر نہیں کیا تھا۔ بعد میں اس نے دو فیصد پر اصرار کیا جوکہ ایک کم مالیت کے معاملہ پر ہے۔ کیا ایجنٹ حق بجانب ہے اور اس کا دلالی مانگنا جائزہے؟ (۳-الف)مشتری نے مالی پریشانی کی وجہ سے ادائیگی کی آخری تاریخ سے پہلے معاملہ ختم کردیا تھا، اور بائع ایڈوانس رقم واپس کرنے پرتیار ہوگیا، لیکن ایجنٹ دگنی دلالی مانگتا ہے۔ کیا ایجنٹ کے لیے دلالی لینا حلال ہے جب کہ لین دین ختم ہوگیا ہے،اور دوگنی؟ برائے کرم جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    آج کل لوگ بغیر کوئی آفس بنائے ہوئے پھرتے رہتے ہیں اور دوسرے ایجنٹوں کے رابطہ میں رہتے ہیں اور گراہکوں کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور بہت زیادہ چار ج لیتے ہیں ۔کیا یہ اسلام میں حلال ہے ؟ (۲)ایجنٹ کا چارج معاملہ کی مالیت کے اعتبار سے بدلتا رہتاہے (زیادہ سے زیادہ نصف فیصد، ایک یا دو فیصد)۔جب ایک مرتبہ معاملہ مکمل ہوجاتاہے تو مشتری بائع کو پیشگی رقم دیتا ہے اور مشتری کو پوری ادائیگی کرنے کے لیے ایک وقت دیا جاتاہے۔ اگر مشتری متعین تاریخ تک ادائیگی نہیں کرتا ہے تو کیا پیشگی ادا کی ہوئی رقم ضبط ہوجائے گی؟ یعنی بائع وہ رقم مشتری کو واپس نہیں کرے گا،کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟(۳)مشتری بائع سے ایجنٹ /دلال کے ذریعہ سے ملتا ہے۔ معاملہ مکمل کرلیا گیا تھا اورمشتری نے بائع کو ایڈوانس رقم دے دی تھی، لیکن ایجنٹ کے چارج کا ذکر نہیں کیا تھا۔ بعد میں اس نے دو فیصد پر اصرار کیا جوکہ ایک کم مالیت کے معاملہ پر ہے۔ کیا ایجنٹ حق بجانب ہے اور اس کا دلالی مانگنا جائزہے؟ (۳-الف)مشتری نے مالی پریشانی کی وجہ سے ادائیگی کی آخری تاریخ سے پہلے معاملہ ختم کردیا تھا، اور بائع ایڈوانس رقم واپس کرنے پرتیار ہوگیا، لیکن ایجنٹ دگنی دلالی مانگتا ہے۔ کیا ایجنٹ کے لیے دلالی لینا حلال ہے جب کہ لین دین ختم ہوگیا ہے،اور دوگنی؟ برائے کرم جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 11987

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 666=620/ب

     

    (۱) یہ لوگ کیا کام کرتے ہیں اور کس طرح کرتے ہیں؟ کمائی کا کیا طریقہ ہے، بہت زیادہ چارج لیتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟ وضاحت کے ساتھ لکھیں اس کے بعد جواب لکھا جائے گا۔

    (۲) اگر متعین تاریخ تک مشتری پیسوں کی ادائیگی نہ کرسکے تو بیع کو فسخ کرسکتے ہیں یعنی پیشگی لی ہوئی رقم کوواپس کردیں، بائع کو اسے ضبط کرنا ناجائز وحرام ہے۔

    (۳) اگر دلال نے مشتری یا بائع کے کام کے لیے محنت اور بھاگ دوڑ کی ہے تو اسے پہلے سے طے کرکے اپنی دلالی لینا جائز ہے، اگر کچھ طے نہیں کیا ہے تو وہاں کے عرف میں جو دلالی دی جاتی ہو، وہ مشتری یا بائع دے سکتا ہے۔

    (۳- الف) جب بیع وشراء کا معاملہ ہی ختم ہوگیا اور مکان دلال نہ دلاسکا تو پھر کس بات کی دلالی لے گا، اسے ہرگز نہ لینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند