• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 11413

    عنوان:

    میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں فتوی لینا چاہتاہوں۔ پیشہ کے اعتبار سے میں ایک ڈاکٹر ہوں۔ میرے پاس کوئی ڈگری یا ڈپلوما نہیں ہے۔ میں مریضوں کودوا اپنے ماسٹر کے بورڈ کے تحت دیتاہوں۔میں مریضوں کودوا دینے کا یہ کام اپنے ماسٹر کی اجازت سے کرتاہوں۔ میں اس کام سے پیسہ کماتاہوں۔ قانونی طور پر یہ کام درست نہیں ہے کیوں کہ میں نے کوئی بھی طبی کتاب نہیں پڑھی ہے اور میں کبھی بھی کسی میڈیکل کالج میں نہیں پڑھا ہوں۔ بہت سی مرتبہ مجھے گورنمنٹ میڈیکل آفیسروں کو اپنا کلینک چلانے کے لیے پیسہ دینا پڑتا ہے۔ ہندوستان کا قانون مجھے اور میری طرح کے دیگر ڈاکٹروں کو جھولا چھاپ ڈاکٹر کہتاہے۔ یہ میری صورت حال ہے اور میرے سوالا ت درج ذیل ہیں:

    (۱)کیا یہ پیسہ جو کہ میں اوپرمذکور طریقہ پرکماتاہوں میرے لیے حلال ہے یا حرام ہے؟ (۲)کیا اسلام میں کوئی شرط ہے کہ میں ان سب کے باوجود بھی اپنا کلینک گورنمنٹ میڈیکل آفیسروں کو رشوت دے کر کے چلا سکتا ہوں؟ (۳)اگر اسلامی قانون کے مطابق ....

    سوال:

    میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں فتوی لینا چاہتاہوں۔ پیشہ کے اعتبار سے میں ایک ڈاکٹر ہوں۔ میرے پاس کوئی ڈگری یا ڈپلوما نہیں ہے۔ میں مریضوں کودوا اپنے ماسٹر کے بورڈ کے تحت دیتاہوں۔میں مریضوں کودوا دینے کا یہ کام اپنے ماسٹر کی اجازت سے کرتاہوں۔ میں اس کام سے پیسہ کماتاہوں۔ قانونی طور پر یہ کام درست نہیں ہے کیوں کہ میں نے کوئی بھی طبی کتاب نہیں پڑھی ہے اور میں کبھی بھی کسی میڈیکل کالج میں نہیں پڑھا ہوں۔ بہت سی مرتبہ مجھے گورنمنٹ میڈیکل آفیسروں کو اپنا کلینک چلانے کے لیے پیسہ دینا پڑتا ہے۔ ہندوستان کا قانون مجھے اور میری طرح کے دیگر ڈاکٹروں کو جھولا چھاپ ڈاکٹر کہتاہے۔ یہ میری صورت حال ہے اور میرے سوالا ت درج ذیل ہیں:

    (۱)کیا یہ پیسہ جو کہ میں اوپرمذکور طریقہ پرکماتاہوں میرے لیے حلال ہے یا حرام ہے؟ (۲)کیا اسلام میں کوئی شرط ہے کہ میں ان سب کے باوجود بھی اپنا کلینک گورنمنٹ میڈیکل آفیسروں کو رشوت دے کر کے چلا سکتا ہوں؟ (۳)اگر اسلامی قانون کے مطابق اوپر مذکور شکل غلط ہے تو میرے لیے او رمیرے جیسے بہت سارے ڈاکٹروں کے لیے کیا مشورہ ہے جو کہ اپنا کلینک اوپر مذکور طریقہ کی بنیاد پر چلاتے ہیں؟ (۴)میری طرح کے اکثر ڈاکٹر او رمیں خود مریضوں کو لوز میڈیسین(کھلی ہوئی دوا) دیتے ہیں اوران دواؤں کی قیمت بہت کم ہوتی ہے لیکن ہم اچھی دواؤں او رمہنگی دواؤں کا پیسہ لیتے ہیں۔ کیا یہ کام جائز ہے یا حرام ہے؟ برائے کرم قرآن او رحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔ برائے کرم آپ تمام حضرات سوچیں کہ دارالعلوم دیوبند ان ڈاکٹروں کے خلاف کیا ایکشن لے جو کہ انسانی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں؟

    جواب نمبر: 11413

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 675=480/ھ

     

    بغیر طبی مہارت کے اور فن کو پڑھے بغیر علاج معالجہ کرنا انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کرنا ، کم قیمت دوائیں دے کر مہنگی دواوٴں کے پیسے لینا وغیرہ امور ناجائز حرام بلکہ بڑے گناہ ہیں، ایسے مکروہ طریقوں سے کمائی کرنا بھی ناجائز وگناہ ہے، جب آپ اور آپ جیسے جھولا چھاپ ڈاکٹر ہندوستان اور شریعت مطہرہ کے قانون کو جانتے ہیں تو خود ہی چھوڑدینا چاہیے اس قسم کے ڈاکٹروں کے خلاف ایکشن لینا دارالعلوم دیوبند کے دائرہٴ کار میں نہیں ہے، یہ کام اور اہم خدمت ذمہ دارانِ حکومت کے امور اختیاریہ کے قبیل سے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند