• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 10853

    عنوان:

    (۱)ایک سال سے کوئی نوکری نہیں ملی خرچ کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں ہے ادھار لے کر کام چلا رہا ہوں۔ کیامیں اس حالت میں TPAمیں انڈر رائٹر (بیمہ کا کاروبار کرنے والا)یا رابطہ مینیجر کی نوکری جائز ہے؟ TPAکا مطلب ہے تھرڈ پارٹی ایڈمنسٹریشن (انشورنس کمپنی اورکلائنٹکے بیچ جانکاری جو ہیلتھ انشورنس میں ہی لین دین کرتی ہے۔ انڈر رائٹرکلائنٹ: جو کہ ہاسپٹل وغیرہ کے پیپر لے کر آتا ہے وہ ان کو چیک کرتا ہے کہ یہ ٹیسٹ یا آپریشن وغیرہ جو اس کو کرانے ہیں درست ہیں یا نہیں، غلط تو نہیں، واقعی اس کی یہ بیماری ہے؟رابطہ مینیجر الگ الگ کمپنی میں رابطہ کرکے ان کو اپنی TPA کے ذریعہ بیمہ کراتے ہیں۔ اب کلائنٹ انشورنس کمپنیکے نہیں بلکہ TPAکے تحت ہوتاہے صحیح طریقہ پر۔ تو ان سب میں میرے علم کے اعتبار سے کہیں بھی سود وغیرہ سے سابقہ نہیں پڑے گا۔

    سوال:

    (۱)ایک سال سے کوئی نوکری نہیں ملی خرچ کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں ہے ادھار لے کر کام چلا رہا ہوں۔ کیامیں اس حالت میں TPAمیں انڈر رائٹر (بیمہ کا کاروبار کرنے والا)یا رابطہ مینیجر کی نوکری جائز ہے؟ TPAکا مطلب ہے تھرڈ پارٹی ایڈمنسٹریشن (انشورنس کمپنی اورکلائنٹکے بیچ جانکاری جو ہیلتھ انشورنس میں ہی لین دین کرتی ہے۔ انڈر رائٹرکلائنٹ: جو کہ ہاسپٹل وغیرہ کے پیپر لے کر آتا ہے وہ ان کو چیک کرتا ہے کہ یہ ٹیسٹ یا آپریشن وغیرہ جو اس کو کرانے ہیں درست ہیں یا نہیں، غلط تو نہیں، واقعی اس کی یہ بیماری ہے؟رابطہ مینیجر الگ الگ کمپنی میں رابطہ کرکے ان کو اپنی TPA کے ذریعہ بیمہ کراتے ہیں۔ اب کلائنٹ انشورنس کمپنیکے نہیں بلکہ TPAکے تحت ہوتاہے صحیح طریقہ پر۔ تو ان سب میں میرے علم کے اعتبار سے کہیں بھی سود وغیرہ سے سابقہ نہیں پڑے گا۔

    جواب نمبر: 10853

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 514=423/د

     

    آپ کے علم میں سود وغیرہ سے سابقہ نہیں پڑے گا، لیکن کلائنٹ اور انشورنس کمپنی کے درمیان واسطہ بننے اور رابطہ قائم کرانے میں تعاون کرنے کا کام انجام تو دینا ہوگا، جب کہ انشورنس خواہ ہیلتھ انشورنس ہو، سود وقمار پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز وحرام ہے، اور آپ اپنے عمل کے ذریعہ حرام کام میں معاونت کریں گے، لہٰذا ایسی نوکری سے احتراز کرنا ہی بہتر ہے۔ حدیث میں سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سودی معاملہ کرنے والے اور اس کے گواہ بننے والے پر لعنت بھیجی گئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ گناہ میں سب برابر ہیں۔ یہ حدیث مسلم شریف میں ہے اور مشکاة شریف، ص:۲۴۴ میں بھی موجود ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند