عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 69331
جواب نمبر: 69331
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1449-1403/L=12/1437 طواف وداع کاوقت طواف زیارت کے بعد شروع ہو جاتا ہے اس لیے اگر آپ لوگوں نے اس کے بعد طواف وداع کرلیا تھا تو ذمہ فارغ ہوگیا اور دم ساقط ہو گیا البتہ مستحب یہ ہے کہ طواف وداع سفر کا ارادہ کرتے وقت کیا جائے، بعض کتابوں میں جویہ لکھا ہے کہ اس کا وقت بعد حل النفر الاول ہے تو یہ استحباب پر محمول ہے، وقت جواز تو طواف زیارت کے بعد سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ قولہ: ”ثم إذا أراد السفر“ أتی بثم وما بعدہا إشارة إلی ما فی النہر وغیرہ من أن أول وقتہ بعد طواف الزیارة إذا کان علی عزم السفر حتی لو طاف کذالک ثم أطال الإقامة بمکة ولم یتخذہا دارا جاز طوافہ ولا آخر لہ وہو مقیم، بل لو أقام عاما لاینوی الإقامة فلہ أن یطوف ویقع اداءً؛ نعم المستحب إیقاعہ عند إرادة السفر“ شامی: ۳/۵۴۴ ”وما فی الجوہرة ویدخل وقتہ إذا حل لہ النفر الأول وکذا ما فی المشکلات ووقتہ بعد الفراغ من مناسک الحج محمول علی وقت استحبابہ“ غنیة الناسک ص: ۲۴۷ ۔ احرام کے کپڑوں میں بہتر یہی ہے کہ وہ بالکل سلی ہوئی نہ ہوں لیکن اگر کسی نے سلی ہوئی لنگی پہن لی تو اس پر جزا لازم نہ ہوگی۔ ”بخلاف ما لوعقد الرداء أو شد الإزار بحبل یوما کرہ لہ ذلک للشبہ بالمخیط ولا شيء علیہ لانتفاء الاشتمال بواسطة الخیاطة کذا فی الفتح وغیرہ“ غنیة الناسک ص: ۳۲۷ ۔ دوران طواف تلاوت مکروہ او رخلاف اولیٰ ہے۔ ”وتکرہ قرأة القرآن فی الطواف“ ہندیہ جدید: ۵/۳۶۵۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند