• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 68515

    عنوان: مدینہ رہائش کا خرچہ کس کے ذمہ ہوگا، ہمارے یا حج بدل کرنے والوں کے؟

    سوال: میں پربھنی مہاراسٹرا سے ہوں، الحمد للہ امسال میرے محترم دادی جان کی جانب سے اُن کے نواسے (سید صغیر) کو جن کا حج ہوچکا ہے حج بدل کے لیے بھیج رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ؛ (۱) کیا صغیر کو وہاں دادی جان کی جانب سے قربانی دینی ہوگی؟ (۲) مدینہ رہائش کا خرچہ کس کے ذمہ ہوگا، ہمارے یا حج بدل کرنے والوں کے؟ (۳) اِس حج کو ہم کیا کہیں گے؟ (۴) ہمارے ذمہ حج بدل کرنے والے کے کون کون سے اخراجات ہوں گے؟ (۵) کیا ہم بچی ہوئی رقم واپس لے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 68515

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1350-1423/L=12/1437 (۱) اگر صغیر آمر کی اجازت سے حج تمتع یا قران کر رہاہے تواس پر حج کی قربانی ضروری ہوگی؛ البتہ یہ قربانی خود حج بدل کرنے والا اپنی طرف سے اپنے خرچ سے کرے گا؛ الا یہ کہ بھیجنے والا خود ہی بخوشی اخراجات برداشت کرلے تو یہ بھی درست بلکہ بہتر ہے۔ (۲) حج کے لیے جانے کے وقت سے تا واپسی تمام ضروری مصارف، سفر کی آمدو رفت اور بقدرِ ضرورت قیام اور ایام حج میں جن چیزوں کی عادتاً ضرورت پڑتی ہے وہ سب آمر یعنی حج بدل کرانے والے کے ذمہ ہیں اس میں مدینہ میں رہائش کا خرچہ بھی داخل ہے۔ (۳) حج بدل۔ (۴) اخراجات کی تفصیل نمبر (۱) اور (۲) کے ضمن میں آچکی ہے۔ (۵) جی ہاں! لے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند