عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 68035
جواب نمبر: 68035
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 979-1039/SN=12/1437 (۱) تمتع بھی کرسکتے ہیں؛ لیکن بہتر ہے کہ آپ ”حج افراد“ کریں۔ (۲، ۳، ۴) عمرہ اور اس کے بعد حج دونوں کا احرام والد صاحب مرحوم کے نام سے ہوگا، بس اتنی نیت کافی ہے کہ میں والد مرحوم کی طرف سے حج کررہا ہوں احرام باندھنے کے بعد حج یا عمرہ کے ہر ہر فعل یا رکن پر مستقل نیت کی ضرورت نہیں؛ اس لیے والد مرحوم کی طرف سے احرام باندھنے کے بعد حج و عمرہ کے بقیہ افعال اسی طرح ادا کریں جس طرح ایک عام حج یا عمرہ کرنے والا ادا کرتا ہے، سب افعال: سعی، رمی جمرات، طواف وغیرہ اسی شخص کی طرف سے ادا ہوں گے جن کی طرف سے احرام باندھا گیا، صرف قربانی یعنی دم تمتع آپ کی طرف سے ہوگی کیوں کہ حجِ بدل کرنے والا اگر ”تمتع“ کرتا ہے تو قربانی (دمِ تمتع) حج کرنے والے کی طرف سے ہوتی ہے۔ ودم القرآن والتمتع والجنایة علی الحاج إن إذن لہ الأمر بالقرآن والتمتع (در مختار مع الشامی: ۴/۳۲، ط: زکریا) والنظر: التاتارخانیة (۳/۶۵،ط:زکریا) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند