• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 68035

    عنوان: میں اپنے مرحوم والد کا حج بدل کرنا چاہتا ہوں

    سوال: میرا فرض حج ادا ہو چکا ہے ۔ اب میں اپنے مرحوم والد کا حج بدل کرنا چاہتا ہوں۔ ان کی کوئی وصیت نہیں تھی۔ اس سلسلہ میں آپ سے معلومات چاہتا ہوں۔ ۱) کیا میں حج تمتع کرسکتا ہوں؟ ۲) اپنے وطن سے عمرہ کے لیے جو احرام پہنا جائیگا وہ عمرہ اور احرام کس کے نام کا ہو گا۔ میرا خود کا یا والد کے نام کا۔ نیت کیا کرنی ہوگی؟ ۳) حج کی قربانی کس کے نام کی ہوگی؟ اگر والد کے نام کی کرنا ہے تو کیا میرے نام کی بھی قربانی کرنا ہوگی؟ ۴) رمی جمرات، طواف زیارت، سعی وغیرہ کس نام کی کرنا ہوگی؟

    جواب نمبر: 68035

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 979-1039/SN=12/1437 (۱) تمتع بھی کرسکتے ہیں؛ لیکن بہتر ہے کہ آپ ”حج افراد“ کریں۔ (۲، ۳، ۴) عمرہ اور اس کے بعد حج دونوں کا احرام والد صاحب مرحوم کے نام سے ہوگا، بس اتنی نیت کافی ہے کہ میں والد مرحوم کی طرف سے حج کررہا ہوں احرام باندھنے کے بعد حج یا عمرہ کے ہر ہر فعل یا رکن پر مستقل نیت کی ضرورت نہیں؛ اس لیے والد مرحوم کی طرف سے احرام باندھنے کے بعد حج و عمرہ کے بقیہ افعال اسی طرح ادا کریں جس طرح ایک عام حج یا عمرہ کرنے والا ادا کرتا ہے، سب افعال: سعی، رمی جمرات، طواف وغیرہ اسی شخص کی طرف سے ادا ہوں گے جن کی طرف سے احرام باندھا گیا، صرف قربانی یعنی دم تمتع آپ کی طرف سے ہوگی کیوں کہ حجِ بدل کرنے والا اگر ”تمتع“ کرتا ہے تو قربانی (دمِ تمتع) حج کرنے والے کی طرف سے ہوتی ہے۔ ودم القرآن والتمتع والجنایة علی الحاج إن إذن لہ الأمر بالقرآن والتمتع (در مختار مع الشامی: ۴/۳۲، ط: زکریا) والنظر: التاتارخانیة (۳/۶۵،ط:زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند