عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 65149
جواب نمبر: 65149
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 738-755/N=8/1437 اگر آپ کے والد صاحب نے حج بدل کی وصیت نہیں کی، آپ بطور تبرع ایصال ثواب کے مقصد سے ان کی جانب حج بدل کرنا چاہتے ہیں تو آپ ذاتی مال سے والد مرحوم کی طرف سے حج بدل کرسکتے ہیں، البتہ اگر آپ نے اپنا حج نہیں کیا ہے اور آپ پر حج فرض ہے تو آپ پہلے اپنا حج کریں، اسکے بعد کسی دوسرے کی طرف سے؛ کیوں کہ آدمی کا اپنا حج فرض موٴخر کرکے دوسرے کی طرف سے حج بدل کرنا مکروہ تحریمی ہے، قال في الفتح بعد ما أطال الاستدلال: والذي یقتضیہ النظر أن حج الصرورة عن غیرہ إن کان بعد تحقق الوجوب علیہ بملک الزاد والراحلة والصحة فہو مکروہ کراہة تحریم؛ لأنہ تضیع علیہ في أول سني الإمکان فیأثم بترکہ إلخ، قال في البحر: والحق أنہا تنزیہیة علی الآمر بقولہم: والأفضل إلخ، تحریمیة علی الصرورة المأمور الذی اجتمعت فیہ شروط الحج ولم یحج عن نفسہ؛ لأنہ آثم بالتأخیر اھ (شامي: ۴: ۲۱، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) والأصل أن کل من أتی بعبادة ما لہ جعل ثوابہا لغیرہ وإن نواہا عند الفعل لنفسہ لظاہر الأدلة (درمختار مع الشامی: ۴/ ۱۰، ۱۱) قولہ: ”بعبادة ما“ أي سواء کانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراء ة أو ذکرًا أو طوافًا أوحجًا أو عمرة إلخ (شامي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند