• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 64672

    عنوان: کسی کے لیے اپنی طرف سے عمرہ کرنا تبرع واحسان ہے۔

    سوال: امید ہے کہ خیروعافیت سے ہوں گے ۔ ایک مسئلہ پیش خدمت ہے ،امید ہے کہ شریعت کی روشنی میں اس کا جواب مرحمت فرماکر ثواب داریں حاصل کریں گے ۔ میں ممبئی میں رہتا ہوں اور بلڈر اورزمین کی خریدوفروخت کاپیشہ کرتا ہوں، ابھی تین چار سال قبل ایک زمین خریدی اور اس کو بیچنا بھی شروع کردیا، میں نے اس زمین کالین دین کا تعلق عوام کے ساتھ ساتھ زیادتر علمائے کرام کے ساتھ رکھا ، اوراس میں یہ ایک امید افزا بات بھی رکھی کہ جو بھی مشتری یک مشت رقم اداکردے گا تو میں اس کو اپنی طرف سے عمر ہ کے لئے بھیجوں گا ،الحمد للہ بہت سارے علمائے کرام نے یکمشت رقم جمع کرادی اور میں نے ان سب کو عمرہ کے لئے بھیجا، الحمداللہ رب العالمین بعد میں کچھ گاوَں والوں کے آپسی رنجش کی وجہ سے اس زمین کا این اے نہ ہوسکا۔ اب یہ علمائے کرام اپنی رقم چاہتے ہیں تو زمین کو بیچ کر یاکسی اور ذریعہ سے واپس مانگ رہے ہیں تو میں یہ رقم ان کو دینے کے لئے تیار ہو ں لیکن کیا وہ جو میں نے ان کاعمرہ کے لئے خرچ دیا تھا اس کو وضع کرکے رقم واپس کروں یا مکمل ،زمین کی اِس وقت کی قیمت کے اعتبارسے واپس کروں یا جس وقت زمین خریدی گئی تھی اس وقت کی قیمت کے حساب سے دوں ؟ا گر کوئی بات دریافت طلب ہوتو زحمت اٹھا کر فون سے دریافت فرمالیں گے ۔

    جواب نمبر: 64672

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 755-755/M=8/1437 صورت مسئولہ میں چونکہ عمرہ آپ نے اپنی طرف سے از خود کرایا ہے تو یہ آپ کی جانب سے تبرع اور احسان ہے عمرہ کے خرچ کو وضع کرنا درست نہیں، اقالہ ثمن اول پر ہوتا ہے لہٰذا ابتداء جتنی رقم پر خریداری کا معاملہ ہوا تھا وہ رقم مشتری کو واپس کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند