• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 63163

    عنوان: میرے دادا دادی کا حج بدل کرنا ہے، کیامیں سعودی کے مدارس سے ان کا حج بدل کرسکتا ہوں؟ کیا اس سے ان کا فرض ادا ہوجائے گا؟

    سوال: میرے دادا دادی کا حج بدل کرنا ہے، کیامیں سعودی کے مدارس سے ان کا حج بدل کرسکتا ہوں؟ کیا اس سے ان کا فرض ادا ہوجائے گا؟

    جواب نمبر: 63163

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 270-261/Sn=4/1437-U ”سعودی کے مدارس“ سے حج کرنے سے آپ کی مراد کیا ہے؟ اس کی وضاحت کرنا چاہیے تھا، بہرحال اگر مراد یہ ہو کہ وہاں کسی مدرسے میں پڑھنے میں یا وہاں آپ رہتے ہیں ایام حج میں آپ خود مکہ مکرمہ میں جاکر یا کسی کو بھیج کر حج کرانا چاہتے ہیں تو اگر آپ کے دادا دادی کا انتقال ہوگیا اور انھوں نے وفات سے پہلے حج کرنے کی وصیت نہیں کی، آپ تبرعاً ان کی طرف سے ”حج بدل“ کرنا چاہتے ہیں تو آپ سعودی کے مدارس سے بھی ان کی طرف سے ”حج بدل “ کراسکتے ہیں، ان شاء اللہ یہ حج انہی کی طرف سے ادا ہوگا، اگر وفات سے پہلے حج کی وصیت کرکے گئے اور ان کے ترکہ میں ا تنی وسعت ہے کہ ”ثلث مال“ سے وطن سے جاکر کوئی شخص حج کرسکتا ہے تو پھر وطن سے حج بدل کرنا ضرروی ہے، سعودی عرب سے کرانا کافی نہ ہوگا۔ ”غنیة الناسک“ میں ہے․․․․ الحادی عشر أن یحجّ من بلدہ من ثلثہ مالہ إن أوصی بالحج عنہ وأطلق فلم یعین مالاً ولا مکاناً․․․ لأن الواجب علیہ الحج من البلد الذي یسکنہ ․․․ فلو أحج الوصي من غیر ما وجب الاحجاج منہ یضمن لأنہ خالف ویکون الحج لہ ویحج عن المیت ثانیًا (غنیة الناسک ص: ۴۶۶) وفیہا (ص: ۴۳۵، ط: سہارنپور) وہذہ الشرائط کلہا في الحج الفرض أما في الحج النفل فلا یشترط شيء منہا غالبًا إلخ اھ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند