عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 612158
سركاری ملازم كے پاس اگر تجارتی پلاٹ ہو تو اس پر حج كا حكم
میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ ضروریات زندگی کے تمام اخراجات تنخواہ سے پورے ہو جانے کے بعد بھی کچھ رقم کی بچت ہو جاتی ہے۔ نوکری کے علاوہ میرے پاس کاروباری نیت سے خریدا گیا پلاٹ جس کی مالیت اس وقت 11لاکھ ہےموجود ہے۔ 1 لاکھ نقد رقم بھی موجود ہے۔ مذکورہ بالا مالیت کی روشنی میں آ گاہ فرمائیں کیا مجھ پر حج فرض ہے یا نہیں۔ جبکہ رواں سال حج کی مالیت 950000ہے۔
جواب نمبر: 612158
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 994-470/B-Mulhaqa=11/1443
آپ كی ضروریاتِ زندگی تنخواہ سے پوری ہوجاتی ہے؛ بلكہ كچھ رقم بچ بھی جاتی ہے، تو یہ تجارتی پلاٹ آپ كا ایك اضافی سرمایہ ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں آپ پر شرعا حج فرض ہے، آپ پلاٹ فروخت كركے یا اپنے پاس موجود بچت رقم سے فریضہٴ حج ادا كرلیں ۔
فرض....(على مسلم) لأن الكافر غير مخاطب بفروع الإيمان في حق الأداء...(حر مكلف) عالم بفرضيته....(ذي زاد) يصح به بدنه...(وراحلة) مختصة به....(فضلا عما لا بد منه) كما مر في الزكاة.....ومنه المسكن ومرمته ولو كبيرا يمكنه الاستغناء ببعضه....وحرر في النهر أنه يشترط بقاء رأس مال لحرفته إن احتاجت لذلك وإلا لا...(و) فضلا عن (نفقة عياله) ممن تلزمه نفقته لتقدم حق العبد (إلى) حين (عوده) إلخ[الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 3/ 450- 462، كتاب الحج، مطبوعة: مكتبة زكريا، ديوبند]
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند