• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 608675

    عنوان:

    کسی زندہ شخص کے لیے بھی عمرہ کرنا؟

    سوال:

    حضرت کیا کسی زندہ انسان کے نام سے عمرہ کیاجاسکتا ہے اگر ہاں تو اس کی نیت کیسے کریں اور طریقہ کیا ہوگا جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔

    سوال نمبر 2 میرے پیسے میں برکت نہیں ہوتی ادھر سے آتا ہے اور ادھر سے چلا جاتا ہے کوئی کام سوچتاہوں وہ کام پورا نہیں ہوتا خ۔یر وبرکت کے لیے کوئی خاص دعا وظیفہ عنایت فرمائیں ۔

    عین نوازش ہوگی ۔

    جواب نمبر: 608675

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:689-523/L=6/1443

     زندہ شخص کے لیے بھی عمرہ کر سکتے ہیں، اس کے دو طریقے ہیں:

    ۱ - عمرہ اپنی طرف سے ادا کرے اور اس کا ثواب دوسرے کو ہدیہ کردے، اس صورت میں احرام وتلبیہ میں نیت اپنی ہی کرے گا۔

    ۲ - دوسروں کی طرف سے عمرہ ادا کرے، احرام باندھتے وقت ان کی طرف سے احرام باندھنے کی نیت کرے، اور تلبیہ بھی ان کی طرف سے پڑھے۔

    وفی البحر: من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز، ویصل ثوابہا إلیہم عند أہل السنة والجماعة کذا فی البدائع ثم قال: وبہذا علم أنہ لا فرق بین أن یکون المجعول لہ میتا أو حیا. والظاہر أنہ لا فرق بین أن ینوی بہ عند الفعل للغیر أو یفعلہ لنفسہ ثم بعد ذلک یجعل ثوابہ لغیرہ، لإطلاق کلامہم. (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 243)

    (۲) آپ خود بھی نمازوں کا اہتمام کریں اور گھر والوں کو بھی اس کی ترغیب دیں، خاص طور پر مغرب بعد سورہ واقعہ اور فجر بعد سورہ یسین کی تلاوت آپ خود بھی کریں اور گھر والوں کو بھی اس کا پابند بنائیں ان شاء اللہ رزق میں برکت نصیب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند