• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 608303

    عنوان:

    سواری پر طواف کروانے والے کا طواف اور سعی کا حکم

    سوال:

    سوال ۰۲۰۲ میں عمرہ پر جانا ہوا والدہ،ہمشیرہ،بھائی،ساتھ تھے والدہ کو طواف اوپر کی منزل پر ویل چیئر پر کروانا تھا،جو میں کروارہا تھا، ہم سب ہمشیرہ،بھائی سب نے طواف اوپر کی منزل پر ہی کیا،میں سب کو طواف کی نیت دعائیں طریقہ بتا رہا تھا،جیسے میں بتا رہا تھا سب ویسے ہی کر رہے تھے ،پوچھنا یہ ہے کہ والدہ کو ویل چیئر پر طواف کرواتے ہوئے میں نے سوچا پتا نہیں میرا طواف ہوگا یا نہیں؟اس لیے میں نے سب کے ساتھ طواف کی نیت کی دعائیں پڑھی مگر سوچا بعد میں والدہ کو طواف کروا کر میں پھر اپنا طواف بیت اللہ کے سامنے دوہرالوگا،مگر طواف کے بعد والدہ کو صفہ مروہ کی سعی کروائی ویل چیئر پریہا ں بھی نیت کی پتا نہیں میری سعی ہوگی یا نہیں سوچا بعد میں اکیلے سعی دوہرالوگا،مگر سعی کے بعد حلق کروایا اور احرام کھول دیا،طواف اور سعی دوہرائی نہیں،تو پوچھنا یہ ہے میرا عمرہ ہوا یا نہیں؟ اور مجھ پر کوئی کفارہ تو نہیں؟ (حلق اور احرام کھولنے کے بعد طواف بھی کئے مدینہ میں حاضری کے بعد واپسی میں دوبارہ احرام باندھ کر عمرہ کیا) مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو بتا دے ،کوئی کفارہ دینا ہو تو وہ بھی بتا دیں ؟

    جواب نمبر: 608303

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 686-481/H=05/1443

     آپ نے والدہ ہمشیرہ بھائی کو ویل چیئر پر اوپر کی منزل میں طواف کرایا اور سب کے ساتھ طواف کی نیت کی اسی طرح صفا مروہ پر سعی کے وقت اپنی بھی نیت کی تو آپ کا طواف و عمرہ حلق اور احرام کھولنا سب درست ہوگیا اگرچہ مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے طواف و سعی شروع کرنے کے بعد آپ نے یہ سوچا کہ والدہ کو ویل چیئر پر طواف و سعی کرانے کی وجہ سے معلوم نہیں میرا طواف و سعی درست ہوگا یا نہیں؟ اس لیے والدہ کو طواف اور سعی کے بعد میں (سید سلیمان شاہ) اپنا طواف و سعی بعد میں کرلوں گا اور پھر کیا نہیں تو ایسی صورت میں آپ کا عمرہ والدہ کے ساتھ کیا ہوا درست ہوگیا اصل یہ ہے کہ دوسرے کو سواری (ویل چیئر وغیرہ) پر بٹھاکر طواف و سعی کرانے والے شخص کا طواف و سعی اس وقت درست ہوتا ہے کہ وہ اپنے طواف و سعی کی بھی نیت کرے کذا فی غنیة الناسک وغیرہا اور نیت اپنے طواف و سعی کی آپ نے کرلی تھی محض بعد میں سوچ لینے کی وجہ سے آپ کی نیت باطل نہ ہوئی پس آپ کا عمرہ صحیح ہوگیا اور کچھ دم وغیرہ واجب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند