عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 60610
جواب نمبر: 60610
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 672-672/Sd=11/1436 عمرہ کرنا ایک ایسی عبادت ہے جس کی شریعت میں کوئی تحدید نہیں کی گئی ہے، انسان پورے سال میں چند ایام کو چھوڑکر جتنے چاہے عمرے کرسکتا ہے اور ایسی عبادتیں جن کی شریعت میں تحدید نہیں کی گئی ہے، ان میں کثرت مطلوب ہے، اس لیے ایک سے زائد عمرے کرنا ایک ہی سفر میں جائز ہے، اس کو بدعت کہنا صحیح نہیں ہے، قرآن وحدیث سے اس کے بدعت ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، جو چیز فی نفسہ جائز ہو اس کو بدعت اور ناجائز قرار دینا دلیل کا تقاضا کرتا ہے، کسی چیز کی فی نفسہ اِباحت دلیل کی متقاضی نہیں ہوتی؛ لأن الأصل في الأشیاء الإباحة، ویُستَحَبُّ الإکثار من العمرة - ولا بأس بأن یعتمر في السنة مرارًا․ (البحر العمیق: ۴/ ۲۰۶۰- ۲۰۶۱، ا نوار مناسک، ص: ۳۱۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند