• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 57092

    عنوان: میں نے عمرہ کے لیے احرام میقات پہ باندھا اور مکہ کی طرف روانہ ہوا، مکہ پہنچ کے ہوٹل میں سامان رکھاجو کہ خانہ کعبہ سے پانچ منٹ کے فاصلے پہ تھا، بیت اللہ کی طرف جاتے ہوئے یاد آیا کہ بغل کے بال کاٹے ہوئے چالیس دن سے زیادہ ہوچکے ہیں تو واپس ہوٹل آکر بغل کو صاف کیا پھر طواف کے لیے روانہ ہو، ایسی صورت میں کیامجھ پہ دم لازم ہوگیا؟ اگر ہاں تو اس کو کیسے ادا کروں؟اب واپس گھر آچکاہوں؟

    سوال: میں نے عمرہ کے لیے احرام میقات پہ باندھا اور مکہ کی طرف روانہ ہوا، مکہ پہنچ کے ہوٹل میں سامان رکھاجو کہ خانہ کعبہ سے پانچ منٹ کے فاصلے پہ تھا، بیت اللہ کی طرف جاتے ہوئے یاد آیا کہ بغل کے بال کاٹے ہوئے چالیس دن سے زیادہ ہوچکے ہیں تو واپس ہوٹل آکر بغل کو صاف کیا پھر طواف کے لیے روانہ ہو، ایسی صورت میں کیامجھ پہ دم لازم ہوگیا؟ اگر ہاں تو اس کو کیسے ادا کروں؟اب واپس گھر آچکاہوں؟

    جواب نمبر: 57092

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 411-411/M=4/1436-U مسئولہ صورت میں بغل کے بال صاف کرنے کی وجہ سے آپ پر ایک دم واجب ہوگیا، اور دم حدود حرم میں دینا ہوگا چاہیے خود جاکر دیں یا کسی سے بھجوادیں، حدود حرم سے باہر دینا صحیح نہیں ہے۔ أي یجب الدم بحلق المحرم رقبتہ کلہا أو بحلق إبطیہ أو أحدہما․ (البحر الرائق، ۳/۹، ط: دار الکتب الاسلامی) ولو ذبح شیئًا من الدماء الواجبة في الحج أو العمرة خارج الحرم لم یسقط عنہ وعلیہ ذبح آخر․ (غنیة الناسک جدید: ۲۷۹ بحوالہ أنوار المناسک: ۲۲۱، یوسفیہ دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند