• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 56099

    عنوان: كرایے پر حج بدل كرانا

    سوال: ہندوستان سے ایک صاحب حج مشن کی ڈیوٹی پر گئی اور اپنا عمرہ کرلیا اس کے بعد ہندوستان سے ان کے دوست نے فون كیا كہ آپ ہماری ساس كا حج بدل كردو (واضح رہے كہ ساس پر حج فرض تھا اور ان كی وصیت بھی تھی اور اتنی رقم بھی انھوں نے چھوڑی تھی الگ سے جو ہندوستان سےحج كے لیے كافی تھی) ان صاحب كا كہنا ہے كہ میں ان كا حج بدل كردوں گا‏،آپ مجھے 70000 دیدینا۔ اس صورتحال میں آپ یہ بتائیں كہ ان كا حج بدل كرنا درست ہے؟ كیا ساس كا فریضہ ادا ہوجائے گا؟ اور وہ كونسا حج كریں گے؟ افراد یا تمتع یا قرےن؟ كیوں كہ انھوں نے اپنی نیت سے پہلا عمرہ كرچكا ہے؟ كیا حج تمتع میں عمرہ اپنی طرف سے اور حج غیر كی طرف سے كرسكتے ہیں؟ نیز حج تمتع میں پہلا عمرہ معتبر ہوتا ہے حج سے متصل والا عمرہ؟

    جواب نمبر: 56099

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 59-52/D=1/1436-U اگر میت پر حج فرض ہوچکا ہو لیکن حج فرض ادا کرنے سے قبل ہی انتقال ہوجائے اور میت حج بدل کی وصیت بھی کرجائے نیز میت کے ترکہ کے ایک تہائی میں اتنی گنجائش ہو کہ میت کے شہر سے حج بدل کرایا جاسکتا ہو تو اس صورت میں میت کے شہر سے حج بدل کرانا لازم ہے، کسی دوسری جگہ سے کرانا جائز نہیں۔ اور اگر ترکہ کے تہائی میں اتنی گنجائش نہ ہو تو جہاں سے کرایا جاسکتا ہو وہیں سے کرادیا جائے۔ لہٰذا صورت مذکورہ میں اگر مرحومہ نے اتنا ترکہ چھوڑا ہے کہ اس کے تہائی سے مرحومہ کے شہر سے حج بدل ہوسکتا ہے تو حج بدل کرنے کے لیے مرحومہ کے شہر سے جانا ضروری ہے، کسی دوسری جگہ سے حج بدل نہیں کرایا جاسکتا۔ لیکن مذکورہ صاحب جو حج مشن کی ڈیوٹی پر گئے ہوئے ہیں ان کا حج بدل کرنا جائز نہیں کیونکہ 70000 روپئے یہ حج بدل کرنے کی اجرت ہے اور اجرت پر حج کرنے کرانے کو فقہاء نے ناجائز لکھا ہے: وَأَوْصَلَھَا فِي اللُّبَابِ إلَی عِشْرِینَ شَرْطًا مِنْھَا عَدَمُ اشْتِرَاطِ الْأُجْرَةِ․ (الدر مع الرد: ۴/۱۷، زکریا دیوبند) الغرض مذکورہ شخص کا حج بدل کرنا صحیح نہیں ہے۔ وصیت والے حج بدل کے مسائل نہایت دقیق اور اہم ہیں،اگر کوئی اور سوال ہو تو دوبارہ معلوم کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند