• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 56065

    عنوان: سوال برائے حج تمتع کا عمرہ

    سوال: جناب معلوم کرنا ہے کہ شوال کے مہینے میں کئے گیئے عمرہ کو حج تمتع کا عمرہ تصور کرتے ہوئے آٹھویں ذوالحجہ یعنی یوم الترویہ کو حج کا احرام باندھ کر براہ راست عرفات جانا درست ہے ؟ مطلب یہ ہے کہ عمرہ اور حج میں کتنے دن کا فرق ہو؟ میں نے شوال میں عمرہ کیا تو کیا مجھے دوبارہ عمرہ کرنا پڑے گا حج تمتع کے لیئے اور کب تک مطلب ذوالحجہ کی کس تاریخ تک ؟ جواب جلد ارسال فرمانے پر مشکور رہوں گا۔

    جواب نمبر: 56065

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1382-1151/D=12/1435-U شوال کی یکم تاریخ سے جو عمرہ کیا جائے اور احرام کھولدیا جائے پھر وہیں قیام کرے یا کہیں اور لیکن وطن نہ جائے اور ۸/ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھ کر حج کیا جائے تو تمتع ہوجائے گا۔ مطلب یہ اشہر حج یکم شوال سے ۹/ ذی الحجہ تک جو عمرہ کیا جائے گا وہ حج کے ساتھ مل کر تمتع ہوجائے گا، لہٰذا آپکے دوبارہ عمرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور تمتع کی وجہ سے ایک قربانی شکرانہ کی منیٰ میں کرنی واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند