عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 55249
جواب نمبر: 55249
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1444-467/L=11/1435-U اللہ تعالیٰ آپ کے حج کو قبول فرمائیں۔ (۱) جن جوتوں کے بارے میں خیال ہو کہ مالک ان کو تلاش کرے گا ان کا پہننا جائز نہیں۔ اورجن کو اس خیال سے چھوڑدیا گیا کہ خواہ کوئی لے، ان کا پہننا جائز ہے۔ ولو من الحرم․․․ فینتفع الرافع بہا أي إلی أن یغلب علی ظنہ أن صاحبہا لا یطلبہا (الدر مع الرد ۴/۲۷۹ کتاب اللقطة ط: سعید) (۲) اگر کوئی شخص اپنے جوتے کسی چیز میں ڈال کر کندھے پر لٹکاکر حرم شریف کے اندر لے آئے اور طواف کرے، یا صفاء مروہ کی سعی کرے یا اس کے ساتھ نماز پڑھے تو اگر اس کے جوتے میں نجاست لگی ہوئی نہیں ہے تو سب اعمال صحیح ہیں، اور اگر جوتے میں نجاست لگی ہوئی ہے تو نماز نہ ہوگی، اورطواف کراہت کے ساتھ درست ہوجائے گا اور سعی بلاکراہت درست ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے جوتوں کو صاف اور پاک کرکے اپنے بیگ کے اندر رکھ کر نماز، طواف اور سعی کریں، ولو طاف طواف وفي ثوبہ نجاسة أکثر من قدر الدرہم أجزاہ ولکن مع الکراہة ولا یلزمہ شيء (تاترخانیة ۳/۶۱۱،ہندیہ، ۱/۲۴۶، فتح القدیر: ۲/۴۲۵) ”غنیہ“ میں ہے: ولا یجب فیہ الطہارة عن الجنابة والحیض سواء کان سعی عمرة أو حج لأنہ عبارة توٴدي لا في المسجد (غنیة الناسک، ۱۳۴، تاترخانیة ۳/۶۱۰، والوالجیة: ۱/۲۹۴) (۳) ظہر پڑھے کیونکہ عرفات میں جمعہ نہیں ہے۔ وإذا وافق یوم عرفة یوم جمعة لم یصل الإمامُ فیہا باتفاق الأئمة لأنہا فضاء ولیست بمصر (ہندیة: ۱/۱۴۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند