• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 53514

    عنوان: اگر کوئی شخص مکہ تجارت کے لیے گیا اور وہ حرمین شریفین چلاگیا اور وہ اس کی نظر بیت اللہ شریف پر پڑی تو کیا اس پر طواف واجب ہوگیا؟اور طواف نہ کرنے کی صورت میں اس پر کیا دم واجب ہوگا؟ جزاک اللہ خیر

    سوال: اگر کوئی شخص مکہ تجارت کے لیے گیا اور وہ حرمین شریفین چلاگیا اور وہ اس کی نظر بیت اللہ شریف پر پڑی تو کیا اس پر طواف واجب ہوگیا؟اور طواف نہ کرنے کی صورت میں اس پر کیا دم واجب ہوگا؟ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 53514

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 943-812/D=9/1435-U آفاقی یعنی جو شخص میقات سے باہر رہتا ہو وہ احرام باندھے بغیر مکہ مکرمہ نہیں جاسکتا خواہ حج وعمرہ کا ارادہ ہو یا تجارت وملازمت کا،اب اگر حج کا زمانہ ہو اور موقع ہو تو حج کا احرام باندھ لے ورنہ عمرہ کا احرام باندھے، اگر بغیر احرام باندھے چلا گیا تو اس پر ایک دم واجب ہوگا۔ ففي الہدایہ: ثم الآفاقي إذا انتہی إلیہا علی قصد دخول مکة علیہ أن یحرم قصد الحج أو العمرة أو لم یقصد (ہدایة اولین ص۲۱۴ فصل في المواقیت) وفي الدر مع الرد: المواقیت أي المواضع التي لا یجاوزہال مرید مکة إلا محرما خمسة قال الشامي: ولو لغیر نسک کتجارة ونحوہا․ (۳/۳۷۸، زکریا) لہٰذا آپ اگر میقات کے باہر سے آکر مکہ گئے تو احرام باندھ کر عمرہ کرنا واجب تھا، جب آپ نے ایسا نہیں کیا تو ایک دم ادا کرنا واجب ہے، خانہ کعبہ کسی وقت بھی پہنچنے کی صورت میں طوا ف کرنا مستحب یہ علیحدہ حکم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند