• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 52750

    عنوان: ہمارے گھر میں بچپن سے ایک لڑکی کام کرتی تھی۔ ہم نے اس کی شادی بھی کرادی۔ پھر اس کے دو بچے ہوے ۔ پھر اس کی طلاق ہو گء۔ پھر دوبارہ وہ ہمارے پاس کام کرنے لگی۔ کیا ہم اس کوایسی صورت میں بغیر کسی محرم کے عمرہ کو لے جاسکتے ہیں؟ براہ کرم رہنماء فرمائیں

    سوال: ہمارے گھر میں بچپن سے ایک لڑکی کام کرتی تھی۔ ہم نے اس کی شادی بھی کرادی۔ پھر اس کے دو بچے ہوے ۔ پھر اس کی طلاق ہو گء۔ پھر دوبارہ وہ ہمارے پاس کام کرنے لگی۔ کیا ہم اس کوایسی صورت میں بغیر کسی محرم کے عمرہ کو لے جاسکتے ہیں؟ براہ کرم رہنماء فرمائیں

    جواب نمبر: 52750

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1073-863/B=7/1435-U وہ لڑکی آپ کی نسبی بیٹی، بہن، بھتیجی یا بھانجی نہیں ہے وہ غیر کی لڑکی ہے جو شریعت کی روسے غیرمحرم ہے اور غیرمحرم سے پردہ کرنا ضروری ہے، آپ نے اس کی پرورش کی پھر شادی کی، یہ آپ نے بہت بڑا ایثار فرمایا اور جنت اپنے لیے واجب کرلی۔ تاہم آپ اس کے شرعی محرم نہیں ہیں، اس لیے اس کو اپنے ساتھ عمرہ میں لیجانا جائز نہیں، اگر وہ آپ کے ساتھ عمرہ کے لیے چلی گئی تو اس کا عمرہ صحیح ہوجائے گا، البتہ غیرمحرم کے ساتھ سفر کرنے کی وجہ سے وہ گنہگار ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند