• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 49920

    عنوان: حج سے واپسی پر دعوت کا اہتمام ثابت نہیں، نیز اس میں نام ونمود پایا جاتا ہے اس لیے حاجی کو ایسی رسمی دعوت سے اجتناب چاہیے

    سوال: ایک صاحب حج کرکے آئے اور آنے کے پندرہ بیس دن بعد انھوں نے ایک دعوت کری جس میں انھوں نے مہمانوں کو صرف اتنا کہا کہ فلاں دن کا کھانا آپ ہمارے ساتھ کھائیے گا۔ اس میں انھوں نے یہ نہیں کہا کہ میں حج کی خوشی میں دعوت کررہا ہوں۔ تو آپ علماء کرام سے گزارش ہے کہ اس سے متعلق میرے سوالوں کا جواب دینے کی مہربانی کریں۔ (۱)اس طرح کی دعوتوں کا اہتمام کرنا یا ان میں شرکت کرنا جائز ہے؟ اور ان دعوتوں میں غیر مسلم کو بلایا جاسکتا ہے؟ (۲) یا ایسی کسی دعوت جس کا مقصد ہمیں پتہ نہ ہو دعوت کس لیے ہے جس کا دعوت نامہ صرف اتنا ہو کہ آپ ہمارے ساتھ کھانا کھالیجئے گا۔ اس طرح کی دعوتوں میں جانے کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 49920

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 208-208/M=3/1435-U حج سے واپسی پر دعوت کا اہتمام ثابت نہیں، نیز اس میں نام ونمود پایا جاتا ہے اس لیے حاجی کو ایسی رسمی دعوت سے اجتناب چاہیے، اور مدعو کو معلوم ہونے پر شرکت نہ کرنی چاہیے، جب اس موقع پر دعوت کا اہتمام ہی ٹھیک نہیں تو مدعو مسلم ہو یا غیرمسلم، کسی کو نہ بلانا چاہیے، اگر دعوت حج سے واپسی کے جشن میں نہ ہو اور نہ رسم کی پابندی کی بنا پر ہو اور نہ اس میں کوئی منکر اور خلافِ شرع بات ہو تو ایسی دعوت ممنوع نہیں ہے، اس میں جایا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند