• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 48816

    عنوان: بیٹے پر اگر حج فرض ہوگیا ہے تو پہلے اسے ہی جانا چاہیے، مسئلہ یہی ہے

    سوال: میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کررہا ہوں، سال کے آخر میں حج کے لئے میرے پیسے نہیں ہوتے ہیں، لیکن میں ایک شخص کا انتظام کرسکتاہوں، اس سلسلے میں کیا میں اپنے والدین کو تنہا چھوڑ کر حج کرسکتاہوں؟ کیا شریعت مجھے اس کی اجازت دیتی ہے؟ یا میں پہلے اپنے والدین میں سے ایک ایک کرکے حج کے لیے بھیجوں اور آخر میں حج کروں؟براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں، کیوں کہ اس سلسلے میں پریشان ہوں؟

    جواب نمبر: 48816

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 6-12/B=1/1435-U اس مسئلہ میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، آپ کے ذمہ پہلے اپنے والدین کو حج کے لیے بھیجنا ضروری نہیں، آپ انھیں چھوڑکر تنہا حج کے لیے جاسکتے ہیں، بعد میں اللہ تعالیٰ وسعت دے تو والدین کو بھی حج کے لیے بھیج سکتے ہیں، بیٹے پر اگر حج فرض ہوگیا ہے تو پہلے اسے ہی جانا چاہیے، مسئلہ یہی ہے، پہلے اپنا فریضہٴ حج ادا کرلے اس کے بعد اپنے ماں باپ کو حج کرائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند