عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 47071
جواب نمبر: 47071
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1653-417/H=12/1434-U محض احرام کے کپڑے اتاردینے سے احرام ختم نہیں ہوجاتا تا آنکہ ضابطے کے مطابق (مناسک ادا کرکے یا حدود حرم میں قربانی کرکے) حلال نہ ہوجائے: ما لم یذبح لا یحل وہو قول عامة العلماء․․ ویجب أن یواعد یومًا معلومًا یذبح عنہ فیحل بعد الذبح ولا یحل قبلہ (عالمگیری: ۱/۲۵۵، کتاب المناسک مطبوعہ زکریا) آپ کے دوست مفتی صاحب نے مسئلہ ٹھیک بتایا ہے، لیکن جب آپ نے دم دینے سے پہلے احرام اتارنے کی نیت سے ایک جنایت کا ارتکاب کیا (مثلاً سلے ہوئے کپڑے پہن لیے اور پھر اس کے بعد متعدد جنایات کیں تو آپ پر صرف ایک ہی دم ہوگا، لہٰذا آپ کواور آپ کی والدہ کو ایک ایک دم دینا ہوگا اورعمرہ کی قضا کرنی ہوگی۔ ”إن المحرم إذا نوی رفض الإحرام فجعل یصنع ما یصنعہ الحلال من لبس الثیاب والتطیب والحلق والجماع وقتل الصید فعلیہ دم واحد بجمیع ما ارتکب ولوفعل کل المحظورات ولا یخرج بذلک القصد من الإحرام وعلیہ أن یعود کما کان محرمًا (غنیة الناسک ص۳۱۱، کتاب المسائل بحوالہ البحر الرائق: ۳/۱۵۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند