• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 47071

    عنوان: محض احرام کے کپڑے اتاردینے سے احرام ختم نہیں ہوجاتا

    سوال: میں والدہ کے ساتھ عمرہ کرنے گیا تھا، والدہ کی خرا ب صحت کی وجہ سے ہم عمرہ نہیں کرسکے اور اس وقت دم دیئے بغیر ہم نے احرام کھول دیا۔ دو ہفتے کے بعد دم دیا۔ اب کچھ علماء کے مطابق جب تک میں نے دم نہیں دیا تب تک میں حالت احرام میں تھا ۔ میں جوتے اور کپڑے پہن لیا، اپنی بیوی کے پاس گیا اوربہت سے کام کئے جو اس وقت میرے اوروالدہ کے لیے جائز نہیں تھا۔ میرے دوست مفتی ہیں ، انہوں نے کہا ہے کہ جب تک آپ نے دم نہیں دیا تھا تب تک آپ حالت احرام میں تھے اور میں دو ہفتے تک احرام میں تھے گرچہ میں نے احرام اتار لیا تھا اور حدود حرم سے باہر آگیا تھا، دو ہفتے کے بعد جب میں نے دم دیا تب میں احرام سے باہر ہوا تھا۔ اب ان دوہفتوں میں نے جو بھی کام کیا وہ حالت احرام میں ہونے کی وجہ سے جائز نہیں تھا اور مجھے ان سب کاموں کا دم دینا ہے اورکام بے شمار ہیں اور میں اس کو گن بھی نہیں سکتا۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 47071

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1653-417/H=12/1434-U محض احرام کے کپڑے اتاردینے سے احرام ختم نہیں ہوجاتا تا آنکہ ضابطے کے مطابق (مناسک ادا کرکے یا حدود حرم میں قربانی کرکے) حلال نہ ہوجائے: ما لم یذبح لا یحل وہو قول عامة العلماء․․ ویجب أن یواعد یومًا معلومًا یذبح عنہ فیحل بعد الذبح ولا یحل قبلہ (عالمگیری: ۱/۲۵۵، کتاب المناسک مطبوعہ زکریا) آپ کے دوست مفتی صاحب نے مسئلہ ٹھیک بتایا ہے، لیکن جب آپ نے دم دینے سے پہلے احرام اتارنے کی نیت سے ایک جنایت کا ارتکاب کیا (مثلاً سلے ہوئے کپڑے پہن لیے اور پھر اس کے بعد متعدد جنایات کیں تو آپ پر صرف ایک ہی دم ہوگا، لہٰذا آپ کواور آپ کی والدہ کو ایک ایک دم دینا ہوگا اورعمرہ کی قضا کرنی ہوگی۔ ”إن المحرم إذا نوی رفض الإحرام فجعل یصنع ما یصنعہ الحلال من لبس الثیاب والتطیب والحلق والجماع وقتل الصید فعلیہ دم واحد بجمیع ما ارتکب ولوفعل کل المحظورات ولا یخرج بذلک القصد من الإحرام وعلیہ أن یعود کما کان محرمًا (غنیة الناسک ص۳۱۱، کتاب المسائل بحوالہ البحر الرائق: ۳/۱۵۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند