• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 43839

    عنوان: حج كي فرضيت كا وقت موجوده دور مين

    سوال: عام طور بر کتب فقہ مین خروج اہل بلد کی وقت صاحب استطاعت ہونا فرضیت حج کا سبب ہی . موجودہ دور مین تیز رفتار سواریون کی بنا بر بہی اس کا اعتبار ہو کا یا آخری ممکنہ وقت کا جیسا کہ نماز قربانی مین آخری وقت کا اعتبار ہی . اکر بیتی کی شادی ذوالقعدہ مین ہی اور جار لاکہ روبی بہی ہین ، ان مین سی شادی بر تین لاکہ جرج ہو کئی تو اس شخص بر حج فرض ہی ؟؟ حالانکہ آخری ممکنہ جانی کی وقت اس کی باس اتنا سرمایة نہ تہا .

    جواب نمبر: 43839

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 475-268/L=4/1434 فرضیت حج کا سبب اشہر حج یا خروج اہل بلد کے وقت صاحب استطاعت ہونا ہے، عام کتابوں میں جو یہ لکھا ہوا ہے کہ خروج اہل بلد کے وقت صاحب استطاعت ہونا فرضیت حج کا سبب ہے یہ اس صورت میں ہے جب کہ اشہر حج سے پہلے قافلہ روانہ ہو ․ علامہ شامی منحة الخالق میں تحریر فرماتے ہیں: ”السّابع الوقت: وہو أشہر الحج أو وقت خروج أہل البلد إن کانوا یخرجون قبلہا فلا یجب إلا علی القادر فیہا أو في وقت خروجہم (منحة الخالق علی البحر الرائق: ۲/۵۳۹) پس اگر کوئی شخص ذوقعدہ میں مستطیع ہے تو فرضیت حج کا سبب پائے جانے کی وجہ سے اس پر حج فرض ہوگیا، اس کے بعد اکر اپنی لڑکی کی شادی میں خرچ کرنے کی وجہ سے اس میں حج کی استطاعت باقی نہ رہی تو بھی حج کا وجوب ساقط نہ ہوگا، فإن ملکہ أي المال قبل الوقت فلہ صرف حیث شاء ولا حج علیہ وإن ملکہ فیہ فلیس لہ صرف إلی غیر الحج فلو صرفہ لم یسقط الوجوب منہ (منحة الخالق علی البحر الرائق: ۲/۵۳۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند