• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 42010

    عنوان: عمرے کی قضا

    سوال: میرے ذمہ عمرے کی قضا واجب ہے ۔ میرے بھائی کا آئندہ سال رمضان عمرے کا ارادہ ہے اور اس کے لیے وہ آج کل میں ہی ٹکٹ خرید رہے ہیں کہ ابھی سستی پڑیں گی، میرا بھی ارادہ بنا کہ بھائی کے ساتھ ہی عمرہ کر لوں، لیکن میرے بھائی کا مزاج بہت گرم ہے پہلے بھی بھائی کے ساتھ ہی گئی تھی والدہ بھی ساتھ تھیں ،بہت بدمزگی رہی ،حرم جیسی پاکیزہ سر زمین پر بھی بات بات پہ غصّہ کرتے ہیں ،اس لیے بھائی کے ساتھ سفر کرنے کا دل نہیں چاہتا ،لیکن ڈر بھی لگتا ہے کہ اگر اس کے بعد موقع نہ ملا تو قضا ذمہ نہ رہ جاتے ۔ پھر یہ بھی ذھن میں آتا ہے کہ جتنے پیسے عمرے پہ لگیں گے تھوڑے اور جمع کر کے حج کا ہی ارادہ کروں حج بھی ہو جاتا اور عمرے کی قضا بھی ، حضرت مجھے مشورہ دیجئے کہ میں اس صورت حال میں کیا کروں ؟ میں حج عمرے کی نیت سے پیسے جمع کر رہی ہوں پورے نہ ہوں تو قرض لیے لوں یا پہلے زاد راہ مکمّل کروں ؟ جواب جلد عنایت فرمایں، جزا کم اللہ خیر

    جواب نمبر: 42010

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1381-1349/N=2/1434 رمضان کے فوراً بعد حج کے مہینے شروع ہوجاتے ہیں اس لیے اگر بآسانی قرضہ حسنہ مل سکتا ہو اور ساتھ میں کسی محرم کا بھی انتظام ہوجائے تو سوال میں مذکور صورت حال میں بہتر یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ حج کا ارادہ کرلیں اور ساتھ میں عمرہ کی قضا بھی کرلیجیے گا۔ اور اگر قرضہٴ حسنہ ملنا دشوار ہو یا ساتھ میں جانے والا کوئی محرم میسر نہ ہو تو عمرہ کی قضا میں تاخیر نہ کریں، بھائی کے ساتھ ہی قضا عمرہ ادا کرلیں اور خلاف مزاج باتوں پر صبر وضبط کی کوشش کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند