• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 3773

    عنوان:

    اگر حاجی مکہ میں پندرہ دن قیام کے بعد منیٰ پہنچے، تو وہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات میں قصر کرے گا یا پوری پڑھے گا؟ اگر حاجی مکہ میں دس دن قیام کے بعد منیٰ پہنچے تو منیٰ، مزدلہ و عرفات میں نماز کے متعلق کیا حکم ہوگا؟

    سوال:

    اگر حاجی مکہ میں پندرہ دن قیام کے بعد منیٰ پہنچے، تو وہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات میں قصر کرے گا یا پوری پڑھے گا؟ اگر حاجی مکہ میں دس دن قیام کے بعد منیٰ پہنچے تو منیٰ، مزدلہ و عرفات میں نماز کے متعلق کیا حکم ہوگا؟

    جواب نمبر: 3773

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 695/ ل= 678/ ل

     

    (۱) اگر حاجی مکہ میں پندرہ دن قیام کے بعد منی پہنچے تو وہ منی،مزدلفہ اور عرفات میں پوری نماز پڑھے گا أو ینوي إقامة نصف شھرٍ بموضع واحدٍ صالح لھا من مصر أو قریة (الدر المختار مع الشامي: ج۲ ص۶۰۴، ط زکریا دیوبند)

    (۲) اگر حاجی مکہ میں دس دن قیام کے بعد منیٰ پہنچے تو وہ منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں قصر کرے گا أو نوی فیہ لکن في غیر صالح بموضعین مستقلین کمکة ومنی الخ (الدر المختار مع الشامي: ج۲ ص۶۰۶، ط زکریا دیوبند)البتہ علماء کی ایک جماعت نے منیٰ اور مزدلفہ کو مکہ میں شمار کیا ہے، ان کے قول کے مطابق اگر حاجی مکہ، منیٰ، مزدلفہ، عرفات تینوں جگہوں کو ملاکر ۱۵/ دن اس کا قیام رہتا ہے تو وہ مقیم ہوجائے گا اور وہ اتمام (پوری نماز) کرے گا تاہم ابھی اس قول پر فتویٰ دینا مشکل ہے۔ جب تک کہ اتفاق رائے سے اس کا فیصلہ نہ ہوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند