عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 37263
جواب نمبر: 37263
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 485=485-3/1433 قرض میں ڈوبا ہوا شخص عمرہ کرسکتا ہے، البتہ اس کو چاہیے کہ پہلے قرض ادا کرے پھر عمرہ کرے کیوں کہ حق عبد مقدم ہے، اسی طرح اگر بیٹی کی شادی نہ ہوئی ہو یا بیوی ماں بننے والی ہو تب بھی حج یا عمرہ کے لیے جاسکتا ہے لیکن اگر بیٹی کے تنہا ہونے کی وجہ سے عزت کا مسئلہ درپیش ہو تو ساتھ لے جائے یا مناسب رشتہ تلاش کرکے فوراً نکاح کردے، پھر عمرہ کے لیے جائے، اسی طرح اگر بچہ جننے کے وقت بیوی کو جان کی ہلاکت کا اندیشہ ہو اور کوئی دیکھ ریکھ کرنے والا موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں حج نفل یا عمرہ کو موٴخر کرسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند