• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 35341

    عنوان: میرا سوال یہ ہے کی شوہر اور بیوی حج کے لئے گھر سے نکلنے کے بعد مدینے اور مکّے میں رہتے ہوئے مباشرت کر سکتے ہیں یا نہیں یہ پابندی ان پر پورے حج کے سفر کے دوران رہے گی یا صرف حالت ا احرام کے وقت اور آٹھ ذی الحجہ سے تیرا ذی الحجہ تک طواف ا واد کرلینے کے بعد بھی رہے گی یہ سوال میں نے پہلے بھی معلوم کیا تھا اور جواب بھی مل گیا تھا لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کے اس سفر میں پورے چالیس دن تک جب تک گھر نہ لوٹیں وہ مباشرت نہیں کر سکتے حج کے پورے سفر کے دوران مباشرت کرنا قطعا ناجائز ہے ۔

    سوال: میرا سوال یہ ہے کی شوہر اور بیوی حج کے لئے گھر سے نکلنے کے بعد مدینے اور مکّے میں رہتے ہوئے مباشرت کر سکتے ہیں یا نہیں یہ پابندی ان پر پورے حج کے سفر کے دوران رہے گی یا صرف حالت ا احرام کے وقت اور آٹھ ذی الحجہ سے تیرا ذی الحجہ تک طواف ا واد کرلینے کے بعد بھی رہے گی یہ سوال میں نے پہلے بھی معلوم کیا تھا اور جواب بھی مل گیا تھا لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کے اس سفر میں پورے چالیس دن تک جب تک گھر نہ لوٹیں وہ مباشرت نہیں کر سکتے حج کے پورے سفر کے دوران مباشرت کرنا قطعا ناجائز ہے ۔

    جواب نمبر: 35341

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1790=1264-12/1432 جماع سے رکنا صرف حالت احرام میں ہوگا حج تمتع کرنے والا اگر عمرہ کے بعد حلال ہوجائے تو حج کے احرام سے پہلے پہلے اس کے لیے اپنی بیوی سے صحبت کرنا جائز رہے گا۔ اس طرح اگر میاں بیوی طوافِ زیارت سے فارغ ہوجائیں تو صحبت کرنا حلال ہوجاتا ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پورے سفر کے دوارن مباشرت کرنا قطعاً ناجائز ہے ان کی بات درست نہیں۔ عن عطاء قال سمعت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فی ناس معی قال أہللنا أصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم بالحج خالصا وحدہ قال عطاء قال جابر فقدم النبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح رابعة مضت من ذی الحجة فأمرنا أن نحل قال عطاء قال حلوا وأصیبوا النساء قال عطاء ولم یعزم علیہم ولکن أحلہن لہم فقلنا لما لم یکن بیننا وبین عرفة إلا خمس أمرنا أن نفضی إلی نسائنا فنأتی عرفة تقطر مذاکیرنا المنی إلخ (مشکاة: 226)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند