• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 31891

    عنوان: خائن اور مقروض کا حج

    سوال: اگر ایک شخص سے اس کے دور جاھلیت میں کوئی خیانت ھو گئی ھو جس پر وہ شدید نادم ھو اللہ سے توبہ بھی کرتا ھو اورآھستہ آھستہ اس خیانت کی گئی رقم کو دوبارہ جمع کرا رھا ھواس دوران رقم کے مالکان نہیں جانتے کے اس شخص نے رقم ذاتی استمعال میں لے لی ھے۔ کیا ایسا شخص پوری رقم واپس امانت میں تبدیل کیئے بغیر حج پر جاسکتا ھے؟ اگر پورے رقم کا کچھ حصہ حج کے اخراجات نکال کر ادا نا کر پا رھا ھو مگر حج سے واپسی پر ادا کرنے کی طاقت رکھتا ھو حج پر جاسکتا ھے؟ ایک مقروض شخص جس کے اثاثے اُس کے قرض سے زیادہ ھیں پر حج فرض ھوتا ھے؟ ایک شخص جس پر بینک کا سودی قرضہ ھو جسے وہ ادا بھی کر رھا ھو ختم کرنے کی نیت سے قرضے کی مکمل ادائیگی کے بغیر حج پر جا سکتا ھے؟ کیا ان تمام اشخاص کا جن کا ذکر اوپر کیا گیا ھے حج قبول ھو گا؟ خاص دعاوں کی درخواست ھے۔

    جواب نمبر: 31891

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 651=556-5/1432 (۱) جی ہاں جاسکتا ہے۔ (۲) جی ہاں اس پر حج فرض ہے۔ (۳) جی ہاں وہ بھی جاسکتا ہے۔ بشرطیکہ یہ حضرات اپنے قرض کی ادائیگی کی نیت رکھتے ہیں اور امید قوی ہو کہ وہ حج کے بعد ادا کردیں گے۔ ویسے بہتر یہ ہے کہ قرض وغیرہ کی ادائیگی کے بعد جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند