• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 31518

    عنوان: حج کی فرضیت اور ادایئگی میں تاخیر سے متعلق چند سوالات

    سوال: السلامُِِ علیکم ورحمۃاللہ محترم مفتی صاحب پاکستان میں بہت سے صاحبِ حیثیت لوگ حج سے متعلق یہ کہتے ہیں کے بیوی کے ساتھ حج پر جانا چاہیئے ورنہ اسے حج کون کرائے گا۔ اکثر گھروں میں جب بیویوں کو حج کے ارادے کہ پتہ چلتا ھے تو وہ منہ بنا لیتی ھیں اور کہتی ھیں کہ انہیں بی ساتھ لے کر چلیں۔ اور باقی گھر والے بھی پریشر ڈالتے ھیں کے اسے حج کون کرائےگا۔ سوال یہ ہے کہ حج صاحبِ حیثیت ہونے پر فرض ہے اگر کچھ لوگ صرف اس وجہ سے حج کی ادایئگی میں تاخیر کریں کے بیگمات کے ساتھ کریں گے اور ابھی بچے چھوٹے ھیں اس لیئے وہ نہیں جاسکتیں صیح ھے؟ کیا بیوی کا اس طرح سے احتجاج جائز ھے؟ کیا ھم اپنی بیویوں کے حج کے مکلف ہیں؟ کیا ہم اپنا حج ان وجوحات کی بنا پر دیر سے ادا کرسکتے ھیں۔ کیا حج کی ادایئگی میں تاخیر باعثِ گناہ ھے؟ اگر دو لوگوں کی ایک ساتھ حج کی استطاعت نہ ھو تو کس کا حج کرنا ضروری ھوگا میاں کا یہ بیوی کا؟ جلد جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔

    جواب نمبر: 31518

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 788=512-5/1432 (۱) جب اس پر حج فرض ہوگا اور محرمِ شرعی یا شوہر کی معیت بھی مسرو ہوجائے گی تو اس وقت حج فرض ادا کرے گی۔ (۲) نمبر ایک کے تحت تفصیل سے حکم معلوم ہوگیا جس کے بعد یہ سوال فضول ہے کہ اس کو حج کون کرائے گا؟ (۳) اس وجہ سے حج فرض میں تاخیر کرنا موجب گناہ ہے۔ (۴) نہ بیویوں کو یہ احتجاج جائز ہے نہ شوہر کو تاخیر کرنے کی اجازت ہے۔ (۵) جس پر حج فرض ہے اس کو کرنا واجب ہے دوسرے کی وجہ سے تاخیر کرنا باعث گناہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند