عنوان: حج کے بارے میں سوال ہے۔ میں شادی شدہ عورت ہوں اور میرے دوبچے ہیں، بیٹا 5/ سال کا ہے اور بیٹی دوسال کی ہے۔ جہیز کے زیورات کی قیمت کی وجہ سے مجھ حج پر فرض ہے ، لیکن ہم حج پر بچوں کواپنے ساتھ لے جانے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں اور ہم بچوں کو گھر پر بھی چھوڑ نہیں سکتے ہیں چونکہ گھر میں ان کی دیکھ ریکھ کرنے والا نہیں ہے(ساس، ما ں اور نہ کوئی رشتہ دار)۔ میں بہت زیادہ فکرمند ہوں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں حج نہ کرنے کا عذر شریعت میں قابل قبول ہوگا؟ جب کہ حج فرض ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
سوال: حج کے بارے میں سوال ہے۔ میں شادی شدہ عورت ہوں اور میرے دوبچے ہیں، بیٹا 5/ سال کا ہے اور بیٹی دوسال کی ہے۔ جہیز کے زیورات کی قیمت کی وجہ سے مجھ حج پر فرض ہے ، لیکن ہم حج پر بچوں کواپنے ساتھ لے جانے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں اور ہم بچوں کو گھر پر بھی چھوڑ نہیں سکتے ہیں چونکہ گھر میں ان کی دیکھ ریکھ کرنے والا نہیں ہے(ساس، ما ں اور نہ کوئی رشتہ دار)۔ میں بہت زیادہ فکرمند ہوں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں حج نہ کرنے کا عذر شریعت میں قابل قبول ہوگا؟ جب کہ حج فرض ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 3028230-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):458=288-3/1432
اگر آپ اپنے بچوں کو ماں، ساس یا کسی اور قریبی رشتہ دار کے پاس چھوڑکر جاسکتی ہوں، چاہے ان کے گھر ہی سہی اور آپ کے ساتھ حج میں جانے والا کوئی محرم بھی ہو تو آپکے اوپر حج میں جانا فرض ہوگا۔ اور اگر آپ ایسا نہ کرسکتی ہوں تو آپ کے لیے حج نہ کرنے کا یہ عذر قابل قبول ہوگا۔ اس صورت میں آپ کے لیے انتظار مناسب ہوگا تا آں کہ بچے سمجھ دار ہوجائیں، پھر آپ حج کے لیے جاسکیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند