عنوان: والد ہ کے انتقال کے بعد میں نے ان کے لیے حج بدل کرنے کی نیت کی تھی مگر اب تک میں یہ حج نہیں کرسکاں ہوں۔ میری بیوی کہتی ہے کہ ہمارے پاس گھر نہیں ہے(ابھی وہ اپنے میکے رہ رہی ہے نیز بیمار ہے)حج کرنے کے لیے میرے پاس کافی پیسے ہیں لیکن بیوی کے ساتھ نہیں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ اگر میں والدہ کے نام عمرہ کروں تو کیا میری والدہ کو حج بدل کا ثواب ملے گا؟
سوال: والد ہ کے انتقال کے بعد میں نے ان کے لیے حج بدل کرنے کی نیت کی تھی مگر اب تک میں یہ حج نہیں کرسکاں ہوں۔ میری بیوی کہتی ہے کہ ہمارے پاس گھر نہیں ہے(ابھی وہ اپنے میکے رہ رہی ہے نیز بیمار ہے)حج کرنے کے لیے میرے پاس کافی پیسے ہیں لیکن بیوی کے ساتھ نہیں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ اگر میں والدہ کے نام عمرہ کروں تو کیا میری والدہ کو حج بدل کا ثواب ملے گا؟
جواب نمبر: 3020130-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ):515=341-3/1432
اگر والدہٴ مرحومہ پر حج فرض نہ تھا اور نہ ہی انھوں نے وصیت کی تھی بلکہ آپ اپنی طرف سے حج بدل کرنا چاہتے تھے، مگر اب مکان نہ ہونے کی مجبوری میں بجائے حج کے عمرہ کرنا چاہتے ہیں، تو شرعاً کچھ حرج نہیں، آپ ایسا کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند