• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 30201

    عنوان: والد ہ کے انتقال کے بعد میں نے ان کے لیے حج بدل کرنے کی نیت کی تھی مگر اب تک میں یہ حج نہیں کرسکاں ہوں۔ میری بیوی کہتی ہے کہ ہمارے پاس گھر نہیں ہے(ابھی وہ اپنے میکے رہ رہی ہے نیز بیمار ہے)حج کرنے کے لیے میرے پاس کافی پیسے ہیں لیکن بیوی کے ساتھ نہیں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ اگر میں والدہ کے نام عمرہ کروں تو کیا میری والدہ کو حج بدل کا ثواب ملے گا؟

    سوال: والد ہ کے انتقال کے بعد میں نے ان کے لیے حج بدل کرنے کی نیت کی تھی مگر اب تک میں یہ حج نہیں کرسکاں ہوں۔ میری بیوی کہتی ہے کہ ہمارے پاس گھر نہیں ہے(ابھی وہ اپنے میکے رہ رہی ہے نیز بیمار ہے)حج کرنے کے لیے میرے پاس کافی پیسے ہیں لیکن بیوی کے ساتھ نہیں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ اگر میں والدہ کے نام عمرہ کروں تو کیا میری والدہ کو حج بدل کا ثواب ملے گا؟

    جواب نمبر: 30201

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):515=341-3/1432

    اگر والدہٴ مرحومہ پر حج فرض نہ تھا اور نہ ہی انھوں نے وصیت کی تھی بلکہ آپ اپنی طرف سے حج بدل کرنا چاہتے تھے، مگر اب مکان نہ ہونے کی مجبوری میں بجائے حج کے عمرہ کرنا چاہتے ہیں، تو شرعاً کچھ حرج نہیں، آپ ایسا کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند