عنوان: میں نے اکثر سناہے کہ کہ کوئی حج پر جاسکتاہے جب وہاں سے بلاوآتاہے۔ اکثر لوگ اپنے آپ کو نیک ظاہر کرنے کے لیے یہ کہتے ہیں دوسروں کو ادنی / گناہ گار بتانے کے لئے یہ کہتے ہیں۔ جب کہ آجکل ہم دیکھتے ہیں کہ جس کے پاس پیسے ہوتے ہیں وہی حج پر جاسکتاہے۔ آج تو لوگ بینک سے کمائے پیسے بھی حج کرنے جارہے ہیں۔ براہ کرم،اس بارے میں تفصیل سے بیان فرمائیں۔ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ حج تو حج ، آپ کو اجمیر شریف بھی جانا ہے تو آپ جب ہی جاسکتے ہیں جب بلاوا آتاہے۔
سوال: میں نے اکثر سناہے کہ کہ کوئی حج پر جاسکتاہے جب وہاں سے بلاوآتاہے۔ اکثر لوگ اپنے آپ کو نیک ظاہر کرنے کے لیے یہ کہتے ہیں دوسروں کو ادنی / گناہ گار بتانے کے لئے یہ کہتے ہیں۔ جب کہ آجکل ہم دیکھتے ہیں کہ جس کے پاس پیسے ہوتے ہیں وہی حج پر جاسکتاہے۔ آج تو لوگ بینک سے کمائے پیسے بھی حج کرنے جارہے ہیں۔ براہ کرم،اس بارے میں تفصیل سے بیان فرمائیں۔ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ حج تو حج ، آپ کو اجمیر شریف بھی جانا ہے تو آپ جب ہی جاسکتے ہیں جب بلاوا آتاہے۔
جواب نمبر: 2669931-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1872=1496-11/1431
جس کے مقدر میں جس سال حج کرنا لکھا ہوتا ہے وہ اسی وقت جاتا ہے۔ جن کی روحوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوت پر لبیک کہی تھی وہ حج کی سعادت سے ضرور بہرہ ور ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جس کا حج جس سال میں لکھ رکھا ہے وہ اسی سال حج کے لیے جائے گا۔ یہ چیز مقدرت کے قبیلہ سے ہے، اس کو بے پڑھے لکھے لوگ یوں تعبیر کرتے ہیں کہ ”جب وہاں سے بلاوا آئے گا تو جائیں گے“۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند