• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 19312

    عنوان:

    میں گزشتہ بیس سال سے امریکہ میں ہوں اور ایک جنرل اسٹورکی شراکت میں ایک کاروبار کرتا ہوں جہاں پر حلال اشیاء کے علاوہ بیئر، شراب اور لاٹری ٹکٹ کا کاروبار بھی ہوتا ہے اور حلال کی متوسط آمدنی ساٹھ فیصد ہے اور دوسرے طریقہ سے جیسے بیئر ، لاٹری اور شراب کی آمدنی چالیس فیصد ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں زکوة کیسے ادا کروں اور حج کیسے کروں اور اپنے والدین کو کیسے دوں؟ میرے شہر میں زیادہ ترمسلمان اسی طرح کے کاروبار میں مشغول ہیں۔ کیا میری آمدنی حلال ہے یا نہیں؟ برائے کرم میری مدد فرماویں تاکہ ہم تمام مسلمان اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔

    سوال:

    میں گزشتہ بیس سال سے امریکہ میں ہوں اور ایک جنرل اسٹورکی شراکت میں ایک کاروبار کرتا ہوں جہاں پر حلال اشیاء کے علاوہ بیئر، شراب اور لاٹری ٹکٹ کا کاروبار بھی ہوتا ہے اور حلال کی متوسط آمدنی ساٹھ فیصد ہے اور دوسرے طریقہ سے جیسے بیئر ، لاٹری اور شراب کی آمدنی چالیس فیصد ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں زکوة کیسے ادا کروں اور حج کیسے کروں اور اپنے والدین کو کیسے دوں؟ میرے شہر میں زیادہ ترمسلمان اسی طرح کے کاروبار میں مشغول ہیں۔ کیا میری آمدنی حلال ہے یا نہیں؟ برائے کرم میری مدد فرماویں تاکہ ہم تمام مسلمان اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔

    جواب نمبر: 19312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 336=277-3/1431

     

    حلال وحرام میں تناسب تو آپ کو معلوم ہی ہے، پس ایسی صورت میں ساٹھ فی صد حلال مال سے حج کریں اور والدین کی خدمت انجام دیں، اور چالیس فی صد حرام کو وبال سے بچنے کی نیت کرکے غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو بلانیت ثواب دیدیں اور آئندہ حرام کاروبار کو ترک کردیں، اگر آپ نے حلال وحرام کو مخلوط کر رکھا ہے، تو زکاة ایسی صورت میں کل آمدنی (سو فی صد) میں واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند