عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 18615
میں مسجد نبوی میں تھا وہاں کچھ لوگ ریاض الجنة میں نماز پڑھنے کے لیے ایک دوسرے کو ڈھکیل رہے تھے۔ میں نے ایک آدمی سے کہہ دیا کہ یہاں سے نمازپڑھ کر جنت میں نہیں چلے جاؤ گے جنت تو اپنے عمل سے ملے گی۔ کیا میرے اس طرح کہنے سے ایمان میں کوئی فرق پڑا، کیوں کہ میں نے صرف لوگوں کو ایک دوسرے کو ڈھکیلنے کی وجہ سے کہا تھا، معاذ اللہ، ریاض الجنة کے بارے میں میرے دل میں کوئی بات نہیں تھی؟
میں مسجد نبوی میں تھا وہاں کچھ لوگ ریاض الجنة میں نماز پڑھنے کے لیے ایک دوسرے کو ڈھکیل رہے تھے۔ میں نے ایک آدمی سے کہہ دیا کہ یہاں سے نمازپڑھ کر جنت میں نہیں چلے جاؤ گے جنت تو اپنے عمل سے ملے گی۔ کیا میرے اس طرح کہنے سے ایمان میں کوئی فرق پڑا، کیوں کہ میں نے صرف لوگوں کو ایک دوسرے کو ڈھکیلنے کی وجہ سے کہا تھا، معاذ اللہ، ریاض الجنة کے بارے میں میرے دل میں کوئی بات نہیں تھی؟
جواب نمبر: 18615
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 468=384-4/1431
وہاں لوگ جہالت کی وجہ سے ایک دوسرے کو ڈھکیلتے ہیں انھیں رحمت و برکت والی جگہ میں ایک دوسرے کو دھکا دینا کسی طرح مناسب نہیں۔ آپ کو بھی ایسا جملہ مناسب نہ تھا۔ وہاں نماز پڑھنا بھی ایک نیک عمل ہے جو جنت میں جانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ وہاں کی دعا بھی جنت میں جانے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ آپ کے قول سے ریاض الجنة میں نماز پڑھنے کی بے قدری ظاہر ہوتی ہے۔ آپ کو اس سے سچی پکی توبہ کرنی چاہیے اور اپنے اس گستاخانہ جملہ پر صدق دل سے نادم ہوکر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند