عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 17641
میں
سعودی میں نوکری کرتاہوں اور جدہ میں رہائش پزیر ہوں۔ الحمد للہ اکثر حرم شریف مکہ
جاناہوتاہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ مجھے ایک دوست نے کہا کہ سعودی کے رہائشی کے لیے یہ
واجب ہے کہ جب بھی حرم شریف جائیں خانہ کعبہ کا طواف کریں۔ میرااگر عمرہ کا ارادہ
نہیں ہوتاتو میں کبھی طواف کرتا ہوں اورکبھی صرف نماز پڑھتاہوں۔کیا میں طواف نہ
کرکے گناہ گار ہوتاہوں؟ کیا مکہ کے رہائشی بھی جب حرم شریف جائیں تو طواف کریں۔
میں
سعودی میں نوکری کرتاہوں اور جدہ میں رہائش پزیر ہوں۔ الحمد للہ اکثر حرم شریف مکہ
جاناہوتاہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ مجھے ایک دوست نے کہا کہ سعودی کے رہائشی کے لیے یہ
واجب ہے کہ جب بھی حرم شریف جائیں خانہ کعبہ کا طواف کریں۔ میرااگر عمرہ کا ارادہ
نہیں ہوتاتو میں کبھی طواف کرتا ہوں اورکبھی صرف نماز پڑھتاہوں۔کیا میں طواف نہ
کرکے گناہ گار ہوتاہوں؟ کیا مکہ کے رہائشی بھی جب حرم شریف جائیں تو طواف کریں۔
جواب نمبر: 17641
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):1898=382tl-12/1430
مسجد حرام میں داخل ہونے والے کے لیے کسی چیز میں مشغول ہونے سے پہلے طواف کرنا مستحب ہے، گویا مسجد حرام کا تحیہ یہی ہے، یہ طواف واجب نہیں ہے، اس لیے اگر آپ مسجد حرام عمرہ کے ارادہ سے نہیں جاتے ہیں تو طواف نہ کرنے کی وجہ سے آپ گنہ گار نہیں ہوتے، البتہ اگر آپ کے پاس وقت ہو تو طواف کرلیں: ولا یشتغل بتحیة المسجد لأن تحیة المسجد الشریف ہي الطواف إن أرادہ ، بخلاف من لم یرِدہ وأراد أن یجلس حتی یصلي رکعتین إلا أن یکون الوقت مکروہا، وظاہرہ أنہ لا یصلي مرید الطواف للتحیة أصلاً لا قبلہ ولا بعدہ ولعل وجہہ إندراجھا في رکعتیہ ․ (شامي: ۲: ۴۶۰، ط، زکریا دیوبند)
(۲) مکی کے لیے بھی جو پنج وقتہ نماز مسجد حرام میں ادا کرتے ہیں،پورے دن میں کم ازکم ایک بار طواف کرلینا مستحب ہے: [وتکفیہ لکل یومٍ مرة (درمختار) وفي الشامي أي إذا تکرر دخولہ لعذر وظاہر إطلاقہ أنہ مخیر بین أن یوٴدیہا في أول المرات أو آخرہا (حوالہ سابق)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند