عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 173773
جواب نمبر: 173773
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 130-159/D=03/1441
عمرے کا طواف ناپاکی کی حالت میں کرنے کی وجہ سے ایک دم واجب ہوا، اور ایک دوسرا دم مذکورہ طواف کے بعد سعی کرنے کی وجہ سے، تو کل دو دم واجب تھے، پورے بدنہ کی ضرورت نہ تھی، بہرحال بدنہ کی قربانی کرنے سے دونوں دم ادا ہوگئے۔ لو طاف للعمرة کلہ أو أکثرہ أو أقلہ ولو شوطاً ، جنباً أو حائضاً أو نفساء ، أو محدثاً ، فعلیہ شاة ۔ (رد المحتار، الحج/ الجنایات، ۳/۵۸۳، ط: زکریا)
في الغنیة: فصل في واجبات السعي، ہي ستة ، الأول: کونہ بعد طواف علی طہارة عن الجنابة والحیض، ․․․․․ فلو طاف للقدوم علی غیر طہارة وسعی بعدہ، إن کان جنباً فعلیہ إعادة السعي وجوباً بعد طواف الزیارة، وإن لم یعد فعلیہ دم ۔ (۱۸۳، یادگار شیخ، فصل في واجبات السعي) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند