Q. ایک مسئلہ درپیش ہے، برا ہ کرم ، رہنمائی فرمائیں۔ ایک شخص نے۲۰۰۵ء میں حج کرنے کی سعادت حاصل کی ۔جب وہ حج کی سعادت کے لیے جارہاتھا تو جانے والے روز ہی اسے ویزا اور ٹکٹ ملے، اس سے قبل وہ کشمکش میں تھا کہ وہ جا بھی سکے گا یا نہیں ، اسی لیے وہ حج تربیت کے پروگرام میں شرکت نہیں کرسکا ،نہ ہی اسے حج سے متعلق زیادہ معلومات مل سکیں۔ اس کے ساتھی بھی اسی طرح آئے اور وہ بھی کم علم رکھتے ہیں، جو ضروری باتیں معلوم ہوئیں اسی پر عمل کیا، اس شخص کو ایک کتاب سے پتہ چلا تھا کہ حلق یا قصر خود بھی کیا جاسکتاہے ، اس شخص نے تمتع کی نیت سے حج ادا کیا تھا۔ مکہ مکرمہ پہنچنے کر پہلے عمرہ ادا کیا تو دکان پر جاکر بال منڈوائے ۔ لیکن جب اپنے اور بچوں کے لیے عمرہ کیا تو خود سر کا بال مونڈ لیا۔ اسی طرح حج میں بھی کیااورخود ہی سر مونڈ لیا۔ ۲۰۰۷ء میں ایک بحث کے دوران معلوم ہوا کہ حج اورعمرہ کے دوران سر خود مونڈنا درست نہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس شخص کا عمل درست تھا یا اسے کفارہ یا دم دینا ہوگا؟ اگر ہاں تو کتنا اور کس طرح؟ یا وہ کیا کرے جس سے اس کا عمل درست ہوجائے؟