عنوان: حج کے لیے جانے سے پہلے دوست احباب کی شادی کی طرح دعوت کرنا
سوال: (۱) حج کے لیے جانے سے پہلے دوست احباب کی شادی کی طرح دعوت کرنا اور ان سے مل کر گیلے شکوے دورکرنا ، پورے قصبے میں شور ہوجانا کہ زید حج پر جارہاہے، کیا یہ سب درست ہے؟
(۲) زید کی پھوپھی زید کے ساتھ حج پر جانا چاہ رہی ہیں ، لیکن کافی سست مزاج کی ہیں، کوئی بھی کام کرنے میں بہت وقت ضائع کرتی ہیں ، زید کا خیال ہے کہ انہیں ساتھ لے جانے پر مجھے حج کے تمام ارکان پورے کرنے میں دشواری ہوگی، تو کیا زید انہیں چھوڑ کر اکیلے حج پر جاسکتاہے؟ کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟
براہ کرم، دونوں سوالوں کا جواب دیں ۔
جواب نمبر: 16674601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 328-239/B=3/1440
(۱) یہ سب درست نہیں۔ یہ سب اپنے حج کی تشہیر ہے جو ریا میں داخل ہے۔
(۲) جی ہاں زید کے لئے حج میں اپنی پھوپھی کو لے جانا ضروری نہیں۔ اکیلا بھی جاسکتا ہے لیکن محض ہرکام میں دیر لگانے کی وجہ سے انہیں چھوڑ کر جانا اچھا نہیں، حج کے پانچ دن آپ برداشت کرلیں ان کا بھی حج ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ اوقات میں قیامگاہ پر رہیں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند